سماجی ذرائع ابلاغ اچھی چیز لیکن شائع ہونے والی خبریں غلط اور غیر مصدقہ: ممتا بنرجی
سلی گڑی۔ 22 ۔ اکتوبر (سیاست ڈاٹ کام) چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی نے منگل کے دن کہا کہ مذہبی جنونیوں کے اسکول چلانے کا مقصد شمالی ہند کی ریاستوں میں نوجوان نسلوں کی ذہن سازی ہے۔ وہ ایک انتظامی جائزہ اجلاس سے کوچ بہار، علی پور دوار اور جلپائی گڑی اضلاع ریاست اتراکھنڈ میں خطاب کر رہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ بنیاد پرست مذہبی تنظیموں نے ان اضلاع میں اور مغربی بنگال کے تین اضلاع میں قائم کئے ہیں۔ ایسے تعلیمی ادارے چلانے کے لئے بیرونی سرمایہ آرہا ہے۔ ان اسکولوں کے اساتذہ کی ماہانہ تنخواہ 20,000 روپئے سے کم نہیں ہے اور وہ نوجوانوں کی ذہن سازی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہریت (ترمیمی) بل اور قومی رجسٹر برائے شہریت (این آر سی) ریاست میں گڑبڑ پیدا کرنے کیلئے سازش کر رہے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو ناموں میں یقین رکھتے ہیں جو شہریت فہرست میں شامل ہیں، وہ ایک طبقہ کو دوسرے طبقہ کے خلاف کھڑا کر رہے ہیں اور این آر سی و شہریت بل نافذ کرنے کی دھمکی دے رہے ہیں۔
یہ ان کی فرقہ وارانہ تشدد بھڑکانے کی کوشش کا ایک حصہ ہے۔ چیف منسٹر مغربی بنگال نے عوام کو جعلی خبروں کے خلاف جو سماجی ذرائع ابلاغ پر شائع ہوتی ہیں، انتباہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ گڑبڑ کی خواہش کرنے والے فیس بک اور ٹوئیٹر استعمال کرتے ہوئے فرقہ وارانہ نفرت پھیلا رہے ہیں ۔ فیس بک پر شائع ہونے والی تمام خبریں درست نہیں ہیں۔ فیس بک اچھی چیز ہے لیکن اس پر شائع ہونے والی خبریں اچھی نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فیس بک پر ایک دوسرے کو گالیاں دینے والے افراد کی بھرمار ہے۔ جعلی خبروں کو گشت کیا جاتا ہے اور اس پر کسی کو قابو حاصل نہیں ہے۔ یہاں تک کہ ان کے درست ہونے کی توثیق تک نہیں کی جاتی۔ چیف منسٹر مغربی بنگال نے چیف سکریٹری راجیو سنہا ، معتمد داخلہ الپن بنڈوپادھیائے اور ڈائرکٹر جنرل ویریندر کو ہدایت دی کہ وہ سائبر جرائم کے خلاف سخت کارروائی کریں اور قوانین میں ترمیم کریں (اگر ضروری ہو) اور اس لعنت پر قابو پائیں۔ انہوں نے اعلیٰ سطحی عہدیداروں سے سائبر جرائم کے موجودہ قانون میں ترمیم کی ہدایت دی اور کہا کہ جو جعلی خبریں پھیلاتے ہیں، فرقہ پرست بیانات دیتے ہوئے انہیں سزائے دی جانی چاہئیں۔