اشتعال انگیز تقریر کیس میں اعظم خان کو تین سال کی سزا

,

   

فیصلہ کے فوری بعد ضمانت بھی منظور‘سیشن کورٹ سے رجوع ہونے وکیل کا اعلان

رامپور: سماج وادی پارٹی کے رکن اسمبلی اور سابق وزیر اعظم خان کو اشتعال انگیز تقریر کرنے کے معاملے میں قصوروار ٹھہرایا گیا ہے۔ رامپور کی ایم پی۔ایم ایل اے عدالت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے اعظم خان کو مجرم قرار دیا اور تین سال سزا کا اعلان کردیا ۔ سزا کے اعلان کے فوری بعد اعظم خاں کو ضمانت بھی منظور کردی گئی ۔ایس پی کے سینئر قائد پر 25ہزار روپئے کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ۔اس طرح اب اعظم خاں کی رکن اسمبلی برقرار نہیں رہیں گے کیونکہ سزا دوسال سے زیادہ ہے اس کئے اسمبلی کی رکنیت منسوخ ہوجائے گی ۔ اعظم خان نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے جو کچھ کہا ہے وہ نفرت یا اشتعال انگیز نہیں ہے ۔ عدالت نے اعلی عدالت میں اپیل کرنے کیلئے انہیں ایک ہفتہ کا وقت دیا ہے ۔اس سے قبل عدالت نے 21 اکتوبر کو فیصلے کی تاریخ مقرر کردی تھی۔ تاہم اعظم خان سے تحریری بیان دینے کے لیے وقت مانگا گیا۔ جس کے بعد عدالت نے فیصلے کے لیے 27 اکتوبر کی تاریخ مقرر کی تھی۔نفرت انگیز تقریر کا یہ معاملہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات سے متعلق ہے۔ اعظم خان نے رامپور کی مِلک اسمبلی سیٹ پر انتخابی تقریر کے دوران مبینہ طور پر قابل اعتراض اور اشتعال انگیز تبصرہ کیا تھا۔ ان کے خلاف بی جے پی لیڈر آکاش سکسینہ نے شکایت درج کرائی تھی۔ آکاش سکسینہ رواں سال ہوئے اسمبلی انتخابات میں رامپور سے اعظم خان کے خلاف بی جے پی کے ٹکٹ پر انتخاب لڑ چکے ہیں۔ میڈیا کے مطابق اعظم خان نے اپریل 2019 میں رامپور میں مبینہ طور پر اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف اشتعال انگیز بیان دیا گیا تھا اور اس کے بعد رامپور کے ضلع مجسٹریٹ کے خلاف بھی قابل اعتراض بیان بازی کی تھی۔ اعظم خان اس سے پہلے کئی مہینوں تک جیل میں رہ چکے ہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق اعظم خان نے انتخابی تقریر کے دوران کہا تھا ’’مودی جی آپ نے ہندوستان میں ایسا ماحول بنا دیا ہے کہ مسلمانوں کا جینا مشکل ہو گیا ہے۔ کانگریس کا جو امیدوار کھڑا ہوا ہے وہ نہ صرف مسلمانوں سے ووٹ نہ مانگے بلکہ کچھ ہندو بھائیوں کے پاس جا کر بھی ووٹ مانگے۔ سارا دن آپ مسلمانوں سے ووٹ مانگ رہے ہیں تاکہ وہ مسلمانوں کے ووٹ کاٹ کر بی جے پیش کو جتوائیں!‘ دوسری طرف اعظم خان کو تین سال کی سزا سنانے کے بعد اعظم خان کے وکیل ونود یادو کا بیان سامنے آیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ’’ہم نے ابھی فیصلہ پڑھا نہیں ہے۔ لیکن ہم اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔ ضمانت مل گئی ہے۔ اپیل فائل کرنے کے لیے ایک ہفتہ کا وقت بھی ملا ہے۔