اشرف غنی طالبان سے بات چیت کیلئے عالمی ’اتفاق رائے‘ کے خواہاں

   

کابل: افغان صدر اشرف غنی طالبان سے بات چیت کا عمل آگے بڑھانے کے لیے عالمی اتفاق رائے کے خواہاں ہیں اور وہ اس سلسلے میں عالمی لیڈروں سے رابطے کررہے ہیں جبکہ ان کے ترجمان نے طالبان مزاحمت کاروں کی تشدد آمیز کارروائیوں کی مذمت کی ہے۔اشرف غنی اسی ہفتے قریباً بیس ممالک کے نمایندوں کی تین آن لائن کانفرنسوں کی میزبانی کررہے ہیں۔اس سلسلے کی پہلی کانفرنس آج سوموار کو منعقد ہونے والی تھی۔افغان وزارتِ خارجہ کے ترجمان گران ہیواد نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کانفرنسوں کا مقصد علاقائی اور عالمی سطح پر امن مذاکرات کے لیے اتفاق رائے کا قیام ہے۔افغان حکام کا کہنا ہے کہ امریکہ اور روس کے علاوہ اقوام متحدہ سمیت بعض بین الاقوامی تنظیموں کے نمایندے ان کانفرنسوں میں شریک ہوں گے۔جن دوسرے ملکوں کو ان میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے، ان میں پاکستان ، بھارت ، ایران ، چین ، مصر اور قطر شامل ہیں۔لیکن پہلے آن لائن اجلاس کے آغاز سے چندے قبل صدر اشرف غنی کے ترجمان صدق صدیقی نے حالیہ ہفتوں کے دوران میں طالبان کی تشدد آمیز کارروائیوں میں اضافے پر مذمت کی ہے۔انھوں نے کابل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’امن عمل میں ہماری جانب سے تو کوئی رکاوٹ حائل نہیں ہے لیکن ہم دیکھ رہے ہیں کہ طالبان اس میں سنجیدہ نہیں ہیں۔‘‘