اشرف غنی قطر میں بین افغان مذاکرات شروع کرنے تیار

   

l مقام کا تعین ہنوز باقی ، جاریہ ہفتہ قیدیوں کی رہائی کا سلسلہ مکمل ہوجائے گا
l سابق صدر نجیب اللہ کی تاریخی غلطی کو نہیں دہراؤں گا

کابل۔ 15 جون(سیاست ڈاٹ کام) افغانستان کے صدر اشرف غنی نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں بین الافغان مذاکرات شروع کرنے کے لیے قطری نمائندے کے ساتھ اتفاق کرلیا۔افغان صدر کے ترجمان صدیق صدیقی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ‘افغان حکومت نے دوحہ میں صرف پہلی ملاقات کے لیے اتفاق کیا ہے’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘تاحال براہ راست مذاکرات کے لیے مقام کا تعین نہیں ہوا ہے’۔طلوع نیوز نے الجزیرہ عربی کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی رپورٹ میں کہا کہ صدر اشرف غنی اور قطر کے وزیر خارجہ کے نمائندہ خصوصی برائے انسداد دہشت گردی مصالحت کار مطلق بن ماجد القحطانی نے دوحہ میں بین الافغان مذاکرات شروع کرنے پر اتفاق کیا۔رپورٹ کے مطابق مطلق بن ماجد القحطانی نے گزشتہ ہفتے افغانستان کا دورہ کیا تھا اور اس دوران صدر اشرف غنی اور دیگر افغان رہنماؤں سے ملاقات کی اور امن عمل ہر تبادلہ خیال کیا۔قطری نمائندے نے کابل میں افغان طالبان کے وفد سے بھی ملاقات کی تھی۔مطلق بن ماجد القحطانی نے افغان رہنماؤں سے ملاقات کے بعد قطری ٹی وی کو بتایا تھا کہ طالبان نے افغان حکومت کے قیدیوں کو رہا کردیا ہے اور آنے والے دنوں میں مزید قیدیوں کو رہا کردیا جائے گا۔ان کا کہا تھا کہ رواں ہفتے قیدیوں کی رہائی کا سلسلہ مکمل ہوجائے گا اور بین افغان مذاکرات جلد شروع ہوں گے۔دوسری جانب افغانستان کے صدارتی محل کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ افغان حکومت نے قطر میں ابتدائی طور پر بین الافغان مذاکرات شروع کرنے پر اتفاق کرلیا ہے۔ان کا کنا تھا کہ قطر میں باقاعدہ بین الافغان مذاکرات سے متعلق اب تک کوئی معاہدہ نہیں ہوا ہے۔اشرف غنی نے طالبان سے بامعنی مذاکرات کے بعد کسی بھی معاہدے کی صورت میں نگران حکومت کی تشکیل کے امکان کو یکسر مسترد کردیا۔افغان صدر کا کہنا تھا کہ میں سوویت یونین کے حمایت یافتہ صدر ڈاکٹر نجیب اللہ کی تاریخی غلطی کو نہیں دہراؤں گا۔ان کا کہنا تھا کہ ‘ڈاکٹر نجیب اللہ نے استعفے کا اعلان کرکے اپنی زندگی کی بڑی غلطی کی تھی اس لیے ہمیں اس غلطی کو دوبارہ دہرانے کے لیے نہ کہا جائے جس کے خاتمے سے ہم واقف ہیں’۔یاد رہے کہ رواں برس فروری کے آخر میں دوحہ میں امریکہ کے معاون خصوصی برائے افغان امن عمل زلمے خلیل زاد اور طالبان کے سیاسی سربراہ ملا عبدالغنی برادر نے امن معاہدے پر دستخط کیے تھے اور اس موقع پر امریکہ کے وزیرخارجہ مائیک پومپیو بھی موجود تھے۔طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا تھا کہ ‘ملا برادر سے ملاقات کرنے والے اعلیٰ سطح کے حکام نے افغانستان کی تعمیر نو اور ترقی کے حوالے سے اپنے عزم کا اظہار کیا جبکہ امریکہ اور طالبان کے درمیان ہونے والا امن معاہدہ تاریخی ہے’۔