اشون کو قطعی 11 کھلاڑیوں میں شامل کرنے پر غور

   

لندن : انگلینڈ کے خلاف جمعرات کو یہاں لارڈس پر شروع ہونے والے دوسرے ٹسٹ کیلئے اپنے بہترین اسپنر روی چندرن اشون کو قطعی 11 کھلاڑیوں میں شامل کرنے پر سنجیدگی سے غور کریں گے۔ ہندوستانی ٹیم جسے پہلے ٹسٹ میں کامیابی کے بہترین مواقع دستیاب ہوئے تھے لیکن آخری دن بارش نے تمام امیدوں پر پانی پھیر دیا۔ نیز ہندوستانی ٹیم نے پہلی اننگز میں 278 رنز اسکور کئے تھے لیکن یہ بھی دنیا کی بہترین بیٹنگ شعبہ پر مشتمل ٹیم کے معیار سے کم ہے۔ ویراٹ کوہلی، چیٹیشور پجارا اور اجنکیا رہانے بہتر مظاہرہ نہیں کرپائے۔ یہاں اس بات پر تذکرہ بھی اہم ہیکہ رہانے نے ملبورن میں سنچری اسکور کی تھی لیکن کوہلی اور پجارا گذشتہ دو برسوں سے اپنی نصف سنچریوں کو تین ہندسوں کے اسکور میں تبدیل کرنے میں ناکام ہیں۔ جہاں تک ٹیم کے امتزاج کا تعلق ہے شردل ٹھاکر عضلات میں جکڑن کی وجہ سے پریشان ہیں اور خدشہ ہیکہ وہ لارڈس ٹسٹ میں ٹیم کا حصہ نہیں ہوں گے۔ اشون جنہیں پہلے ٹسٹ میں قطعی 11 کھلاڑیوں میں رویندر جڈیجہ کی بیٹنگ صلاحیتوں کی بنیاد پر ٹیم میں شامل نہیں کیا گیا تھا لیکن اب امکان ہیکہ ٹھاکر کے ٹیم سے باہر ہونے کے بعد اشون خودبخود قطعی 11 کھلاڑیوں کا حصہ ہوں گے۔ دوسری جانب یہ فیصلہ بھی اہمیت کا حامل ہوگا کہ کیا انگلینڈ لارڈس وکٹ پر گھاس برقرار رکھے گا جیسا کہ اس نے 2018ء میں کیا تھا اور ہندوستانی ٹیم دو دن میں ہی ڈھیر ہوگئی تھی اور آل راونڈر کریس ووکس نے اس مقابلہ میں اعزاز حاصل کیا تھا۔ اگر لارڈس کی وکٹ خشک رہی تو اشون اور جڈیجہ دونوں کو ٹیم میں شامل کیا جانا بہتر فیصلہ ہوسکتا ہے اور یہ دونوں انگلش بیٹسمینوں کو پریشان کرسکتے ہیں۔ انگلینڈ کیلئے نئی نسل کے ٹسٹ کھلاڑی بہتر مظاہرہ نہیں کرپارہے ہیں اور گذشتہ چند مقابلوں سے کپتان جیوروٹ اپنی ٹیم کو نازک صورتحال سے باہر نکال رہے ہیں۔ امکان ہیکہ روری برنس کے مقام پر نوجوان اوپنر حسیب حمید کو ٹیم میں شامل کیا جائے گا جنہوں نے ہندوستان کے خلاف ٹور میچ میں سنچری اسکور کی ہے۔ کوہلی کیلئے یہ فیصلہ بھی آسان نہیں ہوگا کہ 4 فاسٹ بولروں کے ساتھ میدان سنبھالا جائے اور اگر ایسا فیصلہ کیا جاتا ہے تو ایشانت شرما یا اومیش یادو میں کسی کا انتخاب کیا جاسکتا ہے۔ امکان ہیکہ ہندوستانی ٹیم 4-1 کے منصوبہ کے تحت میدان سنبھالے گی۔ لارڈس ٹسٹ میں روی چندرن اشون کی شمولیت توجہ کا مرکز ہے اور ممکن ہیکہ وہ ہربھجن سنگھ کے 417 وکٹس کا ریکارڈ عبور کرلیں گے۔ انگلینڈ کیلئے یہ خبر بہتر نہیں ہیکہ اسے اپنے تجربہ کار فاسٹ بولر اسٹیورٹ براڈ کی خدمات دستیاب نہیں ہے کیونکہ وہ ٹریننگ سیشن کے دوران عضلات میں جکڑن کا شکار ہوئے ہیں۔ انگلینڈ نے لنکاشائر کے فاسٹ بولر ثاقب محمود کو ٹیم میں شامل کیا ہے کیونکہ اس نے ڈوم بیس کو ٹیم سے رخصت دی ہے۔ اسپنرس کیلئے اگر وکٹ سازگار ثابت ہوئی تو معین علی کی شمولیت یقینی ہوگی جیسا کہ انہوں نے 2014 اور 2018ء کی سیریز میں ہندوستانی ٹیم کو کافی پریشان کیا تھا۔ ہندوستانی ٹیم میں اننگز کے آغاز کیلئے کئی ایک نام موجود ہیں لیکن کے ایل راہول نے گذشتہ مقابلہ میں شاندار مظاہرہ کیا اور وہ لارڈس میدان پر ایک اور شاندار اننگز کھیلتے ہوئے ٹیم میں اپنے مقام کو مستحکم کرنے کے خواہاں ہوں گے۔