اضافی برقی بلز کی معافی کی درخواست پر حکومت کو نوٹس کی اجرائی

   

ہائی کورٹ کے ڈیویژن بنچ کا اقدام، دو ہفتے میں جواب داخل کرنے کی ہدایت
حیدرآباد ۔ تلنگانہ ہائی کورٹ نے لاک ڈاون کی مدت میں جاری کردہ اضافی برقی بلز کی معافی سے متعلق مفاد عامہ کی دو علحدہ درخواستوںکو سماعت کیلئے قبول کرلیا ہے۔ چیف جسٹس راگھویندر سنگھ چوہان اور جسٹس بی وجئے سین ریڈی پر مشتمل ڈیویژن بنچ نے ریاستی حکومت اور پاور ڈسٹریبیوشن کارپوریشن لمٹیڈ کو دو ہفتوں میں جوابی حلفنامہ داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ درخواستوں کی سماعت کے دوران عدالت نے درخواست گزاروں سے کہا کہ اگر بلس کی اجرائی میں کوئی خامی ہو تو اسے محکمہ برقی کی کمیٹی سے رجوع کرسکتے ہیں۔ شکایتوں کا جائزہ لینے کیلئے جب کمیٹی موجود ہے تو اس معاملہ میں ہائی کورٹ مداخلت نہیں کرے گی۔ ایڈوکیٹ جنرل بی ایس پرساد نے بتایا کہ کمیٹی سے 6767 شکایتیں رجوع کی گئیں جس میں سے 6678 کی یکسوئی کردی گئی ہے ۔ حیدرآباد کانگریس کمیٹی میناریٹی ڈپارٹمنٹ کے صدرنشین سمیر ولی اللہ اور نریش نامی شخص نے مفاد عامہ کے تحت درخواست داخل کی ۔ درخواست گزار کے وکیل رفیع الدین کلیم نے ہائی کورٹ سے اپیل کی کہ وہ لاک ڈاؤن کی مدت کا برقی بل وصول نہ کرنے حکومت کو ہدایت دیں۔ ہائی کورٹ نے حکومت اور برقی ادارے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے دو ہفتہ بعد آئندہ سماعت کا فیصلہ کیا ۔ اسی دوران سمیر ولی اللہ نے ہائی کورٹ کی جانب سے حکومت کو نوٹس کی اجرائی کا خیرمقدم کیا اور اسے امید افزاں قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ عوام اور سیول سوسائٹی کی جانب سے اس مسئلہ پر نمائندگی کے باوجود ریاستی حکومت نے عام آدمی کے حق میں کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو لاک ڈاؤن مدت کے برقی بلز کی معافی کا اعلان کرنا چاہئے۔ برخلاف اس کے زائد سلاب کے ساتھ تین ماہ کا بل جاری کیا گیا ۔ افسوس کی بات ہے کہ وزیر برقی جگدیش ریڈی زائد بلز کو حق بجانب قرار دے رہے ہیں۔ ریاستی وزیر کے ٹی راما راؤ نے 7 جون کو ٹوئیٹر پر عوام کو تیقن دیا کہ وہ اضافی بلز کے مسئلہ پر وزیر برقی سے بات چیت کریں گے لیکن انہوں نے آج تک اس سلسلہ میں کوئی پیشرفت نہیں کی جس کے نتیجہ میں عوام مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ برقی حکام بلز کی ادائیگی کیلئے صارفین پر دباؤ بنارہے ہیں۔