بی آر ایس نے کانگریس حکومت میں مسلمانوں سے ناانصافیوں کا پردہ فاش کیا ۔ سیاسی مجبوری میں فیصلہ
حیدرآباد : /30 اکٹوبر (سیاست نیوز) بی آر ایس کے سینئر قائد شیخ عبداللہ سہیل نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق کرکٹر محمد اظہر الدین کی کابینہ میں شمولیت بی آر ایس کی مرہون منت ہے ۔ بی آر ایس پارٹی نے کانگریس حکومت میں مسلمانوں سے ہونے والی ناانصافیوں کو بے نقاب کیا ہے ۔ جس کے بعد چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے جوبلی ہلز کے ضمنی انتخاب سے قبل اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کی ناراضگی کو دور کرنے کیلئے دباؤ میں کابینہ کی توسیع کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ آج ایک بیان جاری کرتے ہوئے شیخ عبداللہ سہیل نے کہا کہ کانگریس اقتدار کے 22 ماہ تک کابینہ کو مسلم نمائندگی سے محروم رکھتے ہوئے مسلمانوں کی توہین کی ہے ۔ ریاست کی آبادی کا 15 فیصد حصہ رہنے والے مسلمانوں سے ناانصافی کو بی آر ایس نے اپوزیشن کا تعمیری رول ادا کرنے اجاگر کیا ہے ۔ جس کے بعد اپنی ساکھ بچانے کیلئے مجبوری میں محمد اظہر الدین کو کابینہ میں شامل کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی انتخابات میں اقلیتوں سے کیا گیا کوئی بھی وعدہ کانگریس حکومت نے پورا نہیں کیا ۔ گورنر کوٹہ میں بلاآخر عامر علی خان کو ایم ایل سی بنایا گیا 13 ماہ بعد انہیں ہٹادیا گیا جبکہ سپریم کورٹ نے گورنر کوٹہ میں منتخب عامر علی خان اور پروفیسر کوڈنڈا رام کی رکنیت کو ختم کیا تھا ۔ مگر حکومت نے دوبارہ کوڈنڈا رام کو نامزد کیا جبکہ عامر علی خان کی جگہ پر کرکٹر محمد اظہر الدین کو نامزد کیا ہے ۔ بی آر ایس کے قائد شیخ عبداللہ سہیل نے کہا کہ کابینہ میں محمد اظہرالدین کی شمولیت زیادہ عرصے تک برقرار نہیں رہے گی ۔ کیونکہ ان کے تقرری سپریم کورٹ کے فیصلے پر منحصر ہے ۔ جبکہ چیف منسٹر ریونت ریڈی کو خود یقین نہیں ہے کہ محمد اظہرالدین اپنی مدت مکمل نہیں کرسکیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ جوبلی ہلز کے مسلم علاقوں میں وزراء اور کانگریس کے قائدین کو بڑے پیمانے پر مسلمانوں سے ناراضگی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ اظہرالدین کی کابینہ میں شمولیت خلوص نیت سے نہیں بلکہ سیاسی مجبوری کے تحت کی جارہی ہے ۔ میناریٹی ڈیکلریشن کے 12 وعدوں میں کوئی بھی وعدہ پورا نہیں کیا گیا ۔ 2