اظہرالدین کی کابینہ میں شمولیت مسلمانوں کے مسائل کا حل نہیں

   

2 سال کی ناانصافی اور مسائل کو حل کرنے میں ناکام ہونے پر حکومت معذرت خواہی کریں۔ شیخ عبداللہ سہیل
حیدرآباد ۔ یکم ؍ نومبر (سیاست نیوز) بی آر ایس کے قائد شیخ عبداللہ سہیل نے چیف منسٹر ریونت ریڈی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک مسلم قائد کو وزیر بناتے ہوئے پوری برادری کو دو سال کی ناانصافی اور وعدہ خلافیوں کو بھلادینے کی کوشش کررہے ہیں۔ شیخ عبداللہ سہیل نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ سابق کرکٹر محمد اظہرالدین کی کابینہ میں شمولیت حکومت کی نیت کی عکاسی نہیں کرتی بلکہ بی آر ایس کے دباؤ اور جوبلی ہلز کے ضمنی انتخاب میں یقینی شکست کے خوف میں لیا گیا فیصلہ ہے۔ چیف منسٹر یہ تاثر دینے کی کوشش کررہے ہیکہ ایک مسلم بناتے ہی مسلمانوں کے تمام مسائل حل ہوگئے ہیں۔ شیخ عبداللہ سہیل نے کہا کہ مسلمانوں کی کابینہ میں شمولیت مسلمانوں کا حق ہے کوئی احسان نہیں ہے جبکہ مسلم برادری کو دو سال تک کابینہ سے دور رکھنا ایک بڑا ظلم تھا۔ محض وزارت دینے سے مسلمانوں سے ناانصافی ختم نہیں ہوتی۔ انہوں نے یاد دلایا کہ ریونت ریڈی پہلے یہ کہہ کر بچنے کی کوشش کرتے رہے کہ کانگریس کے پاس کوئی مسلم ایم ایل اے یا ایم ایل سی نہیں ہے جبکہ عامر علی خان 13 ماہ تک ایم ایل سی تھے۔ اس دوران کابینہ کی توسیع بھی کی گئی تب کیوں مسلم ایم ایل سی کو کابینہ میں شامل نہیں کیا گیا۔ آج بھی کوئی مسلم ایم ایل سی اور ایم ایل اے نہیں ہے پھر اظہرالدین کو کیوں شامل کیا گیا۔ اس لئے کہ جوبلی ہلز میں کانگریس کی شکست واضح نظر آرہی ہے۔ خوف نے حکومت کو فیصلہ لینے پر مجبورکیا۔ شیخ عبداللہ سہیل نے کہا کہ اگر واقعی ریونت ریڈی کی نیت صاف ہوتی تو وہ اقلیتوں سے معافی مانگتے اور ان کے مسائل کو حل کرتے لیکن حکومت اب بھی وعدوں سے منہ موڑ رہی ہے۔ کانگریس کا مائناریٹی ڈیکلریشن آج ایک کاغذی وعدہ بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوںکو نمائشی سیاست نہیں بلکہ باعزت شمولیت چاہئے۔ ریونت ریڈی کو سمجھنا ہوگا کہ عزت کے ساتھ اقتدار میں شراکت داری ہی انصاف ہے۔ اگر حکومت صرف دباؤ میں فیصلے کرتی ہے تو اسے دباؤ میں رکھنے سے اس ریاست کیلئے بہتر ہے۔2