اعظم خان سے رامپور میں اکھلیش یادو کی ملاقات

,

   

2027 کے مشن کیلئے سماج وادی پارٹی لیڈر کی مسلم ووٹ بینک پر نظریں

رامپور۔ 8 اکٹوبر (ایجنسیز) سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو آج سینئر لیڈر اعظم خان سے ملاقات کیلئے رامپور پہنچے۔ دونوں رہنماؤں کی یہ ملاقات تقریباً دو سال بعد ہوئی ہے۔ اعظم خان پچھلے ماہ ہی سیّتاپور جیل سے رہا ہوئے تھے، جہاں وہ تقریباً 23 ماہ تک قید میں رہے۔رہائی سے قبل ایسی خبریں عام تھیں کہ اعظم خان بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) میں شمولیت اختیار کر سکتے ہیں اور 9 اکتوبر کو لکھنؤ میں ہونے والی بی ایس پی ریلی میں شرکت کریں گے، تاہم اعظم خان نے ایسی تمام قیاس آرائیوں کو مسترد کر دیا۔ ان حالات میں اعظم اور اکھلیش کی ملاقات سیاسی لحاظ سے انتہائی اہم سمجھی جا رہی ہے۔ملاقات کے بعد اکھلیش یادو نے کہا کہ میں ان سے ملنے آیا ہوں، جیل میں نہیں جا پایا تھا۔ آج ان کی صحت کا حال پوچھنے آیا ہوں۔ اعظم خان صاحب پارٹی کے درخت کی طرح ہیں، جن کی جڑیں جتنی گہری ہیں اتنی ہی چھاؤں ہمیں ملتی ہے۔ یہ ایک بڑی لڑائی ہے جسے ہم سب مل کر لڑیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پرانے لوگ، پرانے سماجوادی، جو نیتاجی کے ساتھ رہے، ان کی بات ہی الگ ہوتی ہے۔ 2027 میں ہماری حکومت بننے جا رہی ہے اور پی ڈی اے کی آواز مزید بلند ہوگی۔ذرائع کے مطابق، اعظم خان کی ناراضگی لوک سبھا انتخابات میں ٹکٹ تقسیم کو لے کر بھی تھی۔ وہ نہیں چاہتے تھے کہ رامپور سے محیب اللہ ندوی کو ٹکٹ دیا جائے، مگر اکھلیش یادو نے انہیں امیدوار بنایا اور وہ جیت بھی گئے۔ یہی وجہ ہے کہ اعظم خان نے واضح کیا کہ وہ صرف اکھلیش یادو سے ملیں گے، کسی اور سے نہیں۔اکھلیش یادو جب رامپور پہنچے تو ان کے ساتھ محیب اللہ ندوی موجود نہیں تھے۔
بتایا جا رہا ہے کہ انہوں نے ندوی کو بریلی میں ہی چھوڑ دیا۔ اعظم خان مرادآباد کے سابق ایم پی ڈاکٹر ایس ٹی حسن سے بھی ناراض بتائے جا رہے ہیں۔اتر پردیش کی سیاست میں مسلم ووٹ بینک ہمیشہ سے کلیدی کردار ادا کرتا آیا ہے۔ سماج وادی پارٹی نے طویل عرصے تک مسلم-یادو اتحاد کے بل بوتے پر اقتدار حاصل کیا۔ تاہم 2014 کے بعد بی جے پی نے غیر یادو او بی سی، دلت اور اعلیٰ ذاتوں کے ووٹ سے سارا منظر بدل دیا۔بی ایس پی کی کمزور ہوتی حالت کو دیکھ کر اکھلیش یادو نے ’’پی ڈی اے‘‘ یعنی پچھڑا، دلت اور اقلیتی طبقہ کے اتحاد کا فارمولا پیش کیا۔ 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں یہ فارمولہ کامیاب رہا اور یوپی میں 37 نشستیں جیت کر تاریخ رقم کی۔اب اکھلیش یادو کی نظریں 2027 کے اسمبلی انتخابات پر ہیں۔ ان کیلئے ’’پی ڈی اے‘‘ اتحاد کو متحد رکھنا ضروری ہے۔ ایسے میں اعظم خان جیسے بااثر مسلم رہنما کی حمایت بے حد اہم ہے۔اعظم خان سپا میں سب سے زیادہ تجربہ کار اور مضبوط مسلم چہرہ ہیں، اور اکھلیش یادو انہیں ناراض کرنے کا خطرہ مول نہیں لے سکتے۔