لکھنؤ۔8؍نومبر( ایجنسیز)اعظم خان کو 2019 میں لکھنؤ کے حضرت گنج تھانے میں درج ہتک عزت کے مقدمے میں راحت ملی اوراس کیس میں انہیں بری کر دیا گیا۔ ایڈووکیٹ ضمیر نقوی نے 2019 میں اعظم خان کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ حکومتی لیٹر ہیڈز کا غلط استعمال کرتے ہوئے انہوں نے آر ایس ایس اور شیعہ عالم کلب جواد کو بدنام کیا ان کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچایا اس طرح قومی اور بین الاقوامی سطح پر ان کی شبیہ کو داغدار کیا۔ لکھنؤ میں ایم پی ایم ایل اے عدالت نے انہیں بری کر دیا۔سماج وادی پارٹی کے سینئر رہنماپر زمین پر قبضے اور چوری سمیت 100 سے زیادہ مقدمات ہیں۔ ان کوتقریباً دو سال جیل میں گزارنے کے بعد حال ہی میں جیل سے رہا کیا گیا ہے۔ اعظم خان کی رہائی کے بعد سیاسی حلقوں میں چرچے ہیں۔جمعہ یعنی 7 نومبر کو انہوں نے لکھنؤ میں ایس پی سربراہ اکھلیش یادو سے ملاقات کی اورکہ یہ رشتوں کی میٹنگ تھی کوئی نئی میٹنگ نہیں۔
ایس آئی آر پرڈی ایم کے ضلع سکریٹریز کا آج اجلاس
چنئی، 8 نومبر (یو این آئی) ٹاملناڈومیں حکمراں دراوڈ منیترا کزاگم (ڈی ایم کے ) اتوار کے روز ضلع سکریٹریوں کی میٹنگ منعقد کرے گی جس میں ریاست میں جاری ووٹر لسٹ کی خصوصی جامع نظرثانی (ایس آئی آر) پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ یہ آن لائن میٹنگ، ڈی ایم کے ہیڈکوارٹر، انا اریولائم سے منعقد کی جائے گی۔، جس کی صدارت وزیر اعلی اور پارٹی سربراہ ایم کے اسٹالن کریں گے ۔
، یہ صرف سیاسی رشتے نہیں ہیں بلکہ اس دور سے (یعنی اکھلیش یادو کے والد کا دور) جب ہم صرف ایم ایل اے تھے اور کوئی یقین نہیں تھا کہ ہم کبھی حکومت بنائیں گے۔ اعظم خان نے یہ بھی کہا کہ ہمیں مستقبل میں بھی حکومت بنانے کی امید ہے فرق صرف اتنا ہوگا کہ ہمیں پتہ نہیں تھا کہ حکومت کا کام کیا ہے، ہم تو بس اتنا سمجھتے تھے کہ وہاں بیٹھے آخری شخص کی آنکھیں دیکھیں کہ وہ کیسے نم ہیں، اگر آنسو ہیں تو انہیں پونچھیں، اگر وہ بے بس ہیں تو حکومت اس کا سہارا بنے، ہمیں نہیں معلوم تھا کہ حکومت کا کام ان کے خاندانوں کو تباہ کرنا ہے۔