21 ہندوستانی طلبا کو داخلہ سے روک کر واپس بھیج دیا گیا ۔ سوشیل میڈیا اکاؤنٹس پر بھی نظر
حیدرآباد۔17۔اگسٹ(سیاست نیوز) اعلیٰ تعلیم کے حصول کیلئے امریکہ روانہ ہونے والے طلبہ کو اپنے دستاویزات اور تعلیمی اسنادات کے علاوہ دیگر ضروری معلومات سے آگہی حاصل کرنی چاہئے تاکہ امریکہ سے انہیں واپس نہ کیا جائے۔امریکہ کی مختلف ریاستوں سے گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 21 ہندوستانی طلبہ کو داخلہ سے روک دیا گیا اور انہیں نہ صرف ہندستان واپس کردیا گیا بلکہ امریکہ میں ان کے داخلہ پر 5سال تک کیلئے پابندی عائد کی گئی ہے۔بتایاجاتا ہے کہ امریکی ہوم لینڈ سیکیوریٹی کے اقدامات کے متعلق اطلاع کے عام ہوتے ہی ملک بھر کے کئی شہری جن کے بچے اعلی تعلیم کے حصول کیلئے امریکہ روانہ ہوئے تھے ان میں تشویش پیدا ہوچکی ہے اور وہ اپنے بچوں کے متعلق تفصیلات حاصل کرنے لگے ہیں۔ذرائع کے مطابق جن 21طلبہ کو واپس روانہ کیا گیا ہے ان میں تلگو ریاستوں کے بعض طلبہ شامل ہیں جن کے پاس مناسب دستاویزات موجود نہ ہونے پر انہیں واپس کئے جانے کی توثیق ہوئی ہے۔طلبہ نے الزام عائد کیا کہ امریکی بارڈر سیکیور یٹی فورس حکام نے ان کے دستاویزات کے علاوہ ای۔میل اور سوشل میڈیا اکاؤنٹ دیکھنے کے بعد انہیں واپس روانہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔امریکی ذرائع کے مطابق جن طلبہ کو واپس روانہ کیا گیا ان کے ویزامیں کوئی مسائل نہیں ہیں لیکن ان کے دستاویزات بالخصوص یونیورسٹی میں داخلہ کے ای۔میل و دیگر امور میں خامیوں کی بناء پر یہ فیصلہ کیاگیا ۔امریکی حکام نے 21 طلبہ کو جو اعلیٰ تعلیم کیلئے امریکہ پہنچے تھے ائیر انڈیا کی پرواز سے دہلی کیلئے روانہ کیا ہے ۔امریکی حکام نے واضح کیا کہ ویزاکا حصول امریکہ میں داخلہ کی ضمانت نہیں اس بات کی ابتداء سے صراحت کی جاتی رہی ہے اور ہوم لینڈ سیکیوریٹی چیک کلئیرنس ہر مسافر کا کیا جاتا ہے ۔کورونا وائرس کے بعد اعلیٰ تعلیم کیلئے امریکہ کے علاوہ دیگر بیرونی ممالک کی جامعات میں داخلہ کے حصول کے رجحان میں تیزی سے اضافہ دیکھا جا رہا تھا اور گذشتہ چند ہفتوں میں ہندوستان کی مختلف ریاستوں بالخصوص جنوبی ریاستوں سے ہزاروں میں طلبہ امریکہ کیلئے روانہ ہوئے ۔امریکی شہروں شکاگو‘ سین فرانسیسکو کے علاوہ اٹلانٹا پہنچنے والے 21 طلبہ کوامریکہ میں داخلہ کی اجازت نہ دیتے ہوئے واپس روانہ کئے جانے کے بعد کہا جا رہاہے کہ امریکی حکام دستاویزات اور اسنادات کی جانچ میں سختی کے علاوہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی جانچ کرنے لگے ہیں۔