غزہ : غزہ پٹی میں حماس تنظیم کی جانب سے 3 اسرائیلی اور 5 تھائی یرغمالیوں کو صلیب احمر کے حوالے کیے جانے کے بعد مغربی کنارے میں درجنوں فلسطینیوں کے اہل خانہ اپنے عزیزوں کی رہائی کے منتظر ہیں تاہم اسرائیل نے راملہ کے مغرب میں واقع عوفر جیل سے مذکورہ فلسطینیوں کی رہائی ملتوی کرنے کا اعلان کر دیا۔اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو کے دفتر سے جاری ایک بیان میں واضح کیا گیا ہیکہ وزیر اعظم اور وزیر دفاع (اسرائیل کاتز) نے آئندہ مراحل میں اسرائیلی یرغمالیوں کی محفوظ روانگی کی ضمانت ملنے تک فلسطینی قیدیوں کی رہائی مؤخر کرنے کی ہدایات دی ہیں۔ایک اسرائیلی ذمہ دار نے بتایا کہ تل ابیب نے فلسطینیوں کی رہائی غزہ پٹی کی جنوبی شہر خان یونس میں ہونے والی افراتفری اور بھگدڑ کے جواب میں مؤخر کی ہے۔ یہ صورتحال القسام اور القدس بریگیڈز کی جانب سے اسرائیلی خاتون قیدی اربیل یہود اور 80سالہ مرد قیدی گادی موزیز کی صلیب احمر کو حوالگی کے موقع پر دیکھنے میں آئی۔ فلسطینی قیدیوں کی جو بسیں عوفر جیل کے سامنے کھڑی تھیں انھیں واپس بھیج دیا گیا۔ ان بسوں کے نزدیک قیدیوں کے اہل خانہ بھی اکٹھا ہو گئے تھے۔دوسری جانب دیگر اسرائیلی ذرائع نے واضح کیا ہیکہ مقررہ فلسطینیوں کو آج رات رہا کیا جائے گا۔ یہ بات اسرائیلی نشریاتی ادارہ نے بتائی۔ادھر حماس کے ذرائع کا کہنا ہیکہ تنظیم وساطت کاروں کیساتھ قیدیوں کی رہائی میں رکاوٹ کا جائزہ لے رہی ہے۔اس سے قبل اسرائیلی وزیر اعظم نے خان یونس میں اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے موقع پر افراتفری اور بھگدڑ کے مناظر کی شدید مذمت کی۔ نیتن یاہو نے کہا کہ جو کچھ ہوا وہ دہشت گرد تنظیم حماس کی نا قابل بیان سخت گیری کی اضافی دلیل ہے۔
آج صلیب احمر کو حوالگی کے موقع پر اسرائیلی خاتون قیدی اربیل یہود القسام بریگیڈ کے درجنوں ارکان کے حصار میں نظر آئی۔
یاد رہے کہ آج آزاد کیے جانے والے تین اسرائیلی قیدیوں کے مقابل اسرائیل کو 110 فلسطینی قیدیوں کو آزاد کرنا ہے۔اب تک دو قسطوں میں 7 اسرائیلی یرغمالیوں کو 290 فلسطینیوں کے مقابل رہا کیا جا چکا ہے۔ آزاد ہونے والے فلسطینیوں میں 121 افراد عمر قید کی سزا کاٹ رہے تھے۔