افسانوی اتھلیٹ ملکھا سنگھ کا حیدرآباد سے گہرا تعلق

   

سکندرآباد کے کنٹونمنٹ علاقہ میں ایک کالونی اور ایک اسٹیڈیم ملکھا سنگھ سے موسوم

حیدرآباد : افسانوی اتھلیٹ ملکھا سنگھ عرف (فلائنگ سنگھ) کا حیدرآباد سے گہرا تعلق رہا ہے۔ بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ پاکستان کے صوبہ پنجاب میں پیدا ہوئے ملکھا سنگھ تقسیم ملک کے بعد لٹ پٹ کر ہندوستان آئے تھے۔ اُس وقت ان کی حالت قابل رحم تھی۔ ماں باپ اور بھائی تقسیم کے دوران پیش آئے فسادات کی نذر ہوگئے تھے۔ بہرحال وہ 1952 ء میں فوج میں بھرتی ہوئے اور ان کی تعیناتی تاریخی شہر حیدرآباد میں عمل میں آئی تھی۔ افسانوی ایتھلیٹ ملکھا سنگھ کا حیدرآباد سے گہرا تعلق رہا تھا۔ سکندرآباد کنٹونمنٹ علاقہ میں ان کی بحیثیت ایتھلیٹ پہلی آزمائش ہوئی تھی چنانچہ حیدرآباد سے ان کے تعلق کو دیکھتے ہوئے فوجی حکام نے سکندرآباد کنٹونمنٹ علاقہ کے ای ایم ای (EME) سنٹر میں ایک کالونی اور اسٹیڈیم ملکھا سنگھ کے نام سے موسوم کردیا۔ ملکھا سنگھ نے اپنے ایک انٹرویو میں حیدرآباد کی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ سکندرآباد کنٹونمنٹ کے ای ایم ای سنٹر کے قریب ایک پہاڑ تھا جسے آمو گوڑہ پہاڑ کہا جاتا تھا اور وہاں پر ایک قدیم مسجد بھی تھی وہ اپنی پیشہ ورانہ مہارت میں اضافہ کے لئے امو گوڑہ کے پہاڑ پر چڑھا کرتے تھے۔ انھوں نے اپنی صلاحیتوں کو اُبھارنے کے لئے بلارم اور امو گوڑہ کے درمیان چلنے والی ٹرین سے بھی بہت کچھ سیکھا ہے کیوں کہ وہ تیزی سے دوڑتے ہوئے چلتی ٹرین میں سوار ہوا کرتے تھے۔ افسانوی ایتھلیٹ کا کل رات کورونا کی وجہ سے 91 برس کی عمر میں انتقال ہوا۔ ایک ہفتہ قبل کورونا سے ان کی شریک حیات نرمل کور بھی چل بسی تھیں۔ ملکھا سنگھ نے ایشین گیمز میں چار گولڈ میڈل حاصل کئے اور ساتھ ہی 1958 ء سے دولت مشترکہ کھیلوں میں انھوں نے ایک گولڈ میڈل بھی حاصل کیا تھا۔ انھیں پدم شری کے علاوہ کئی ایوارڈس سے نوازا گیا تھا۔ ان کی زندگی پر بھاگ ملکھا بھاگ فلم بھی بن چکی ہے جس میں فرحان اختر نے ان کا کردار نبھایا تھا جو سوپر ڈوپر ثابت ہوئی۔