افطار بجٹ میں کمی ، شادی مبارک اسکیم کے بجٹ میں اضافہ

   

اقلیتی اقامتی اسکولس و کالجس کے لیے محکمہ اقلیتی بہبود سے بجٹ کا اختصاص
حیدرآباد۔8مارچ(سیاست نیوز) حکومت تلنگانہ کے بجٹ 2020-21 میں محکمہ اقلیتی بہبود کیلئے مختص کردہ جملہ بجٹ 1518کروڑ 6لاکھ میں 561کروڑ 15 لاکھ روپئے تلنگانہ اقلیتی اقامتی اسکولوں اور اقامتی جونیئر کالجس کے لئے مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ 300 کروڑ روپئے شادی مبارک اسکیم پر خرچ کئے جائیں گے۔اسی طرح حکومت نے بیرون ملک تعلیم اعلی تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کو 20لاکھ روپئے اسکالر شپ کی فراہمی کیلئے 62 کروڑ 53لاکھ خرچ کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔ حکومت کی جانب سے مختص کردہ جملہ بجٹ میں دائرۃ المعارف کے لئے 91لاکھ 92ہزار فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اسی طرح اردو اکیڈمی کو ایک کروڑ 7لاکھ 71ہزار کی فراہمی کا منصوبہ ہے۔ مطالبات زر میں موجود تفصیلات کے مطابق وقف ٹریبونل کے لئے حکومت نے4لاکھ 63ہزار کی منظوری کا فیصلہ کیا ہے جبکہ اقلیتی طلبہ کی اسکالر شپس کی اجرائی کے لئے جملہ 206کروڑ 90لاکھ 50ہزار جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ بینک سے مربوط قرض کی فراہمی کے لئے حکومت کی جانب سے 28کروڑ 31لاکھ مختص کرنے کا منصوبہ ہے۔ اردو گھر کم شادی خانہ اسکیم کیلئے حکومت نے 8کروڑ 52لاکھ کی رقم مختص کی ہے۔ وقف سروے کمیشن کیلئے محکمہ فینانس نے 55کروڑ14لاکھ 99ہزار مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔سی ای ڈی ایم کیلئے ایک کروڑ 32لاکھ روپئے مختص کئے گئے ہیں۔ تلنگانہ ریاستی حج کمیٹی کو حکومت نے ایک کروڑ 32لاکھ36ہزارمختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تلنگانہ اسٹڈی سرکل میں تربیت حاصل کرنے والے طلبہ کے لئے حکومت نے ایک کروڑ 47لاکھ کی فراہمی کا فیصلہ کیا ہے۔ دعوت افطار اور کرسمس کی دعوت کیلئے 66 کروڑ کی فراہمی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مکہ مسجد اور شاہی مسجد باغ عامہ کے مرمتی کاموں کو دیگر امور کیلئے 2کروڑ 35لاکھ مختص کئے گئے ہیں۔ حکومت تلنگانہ نے محکمہ اقلیتی بہبود کو جن مدات میں بجٹ فراہم کیا ہے ان میں اقلیتی اقامتی اسکولوں کے بجٹ میں تخفیف کی گئی ہے جبکہ شادی مبارک اسکیم کے بجٹ میں سال گذشتہ سے زائد بجٹ فراہم کیا گیا ہے۔ اسی طرح دعوت افطار کے بجٹ میں بھی کمی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ریاستی حکومت کی جانب سے اسکیمات اور ان کی ضرورت کے علاوہ محکمہ اقلیتی بہبود کے تحت خدمات انجام دینے والے ادارو ںکی جانب سے پیش کئے گئے مطالبات زر کا جائزہ لینے کے بعد یہ تخصیص عمل میں لائی گئی ہے ۔