کابل ۔ 26 جنوری ( سیاست ڈاٹ کام) ایک دستی بم حملہ سے افغانستان میں شادی کی ایک تقریب کے دوران حملہ کیا گیا جس سے کم از کم 20افراد بشمول کئی بچے شدید زخمی ہوئے ۔ اتوار کے دن افغانستان کے ایک صوبائی عہدیدار کے بموجب زخمیوں میں کم از کم ایک زخمی بچے کی حالت تشویشناک ہے ۔ سربراہ پولیس صوبہ خوست کے ترجمان عادل حیدر نے کہا کہ یہ علاقہ پاکستان کی سرحد سے متصل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہفتہ کی رات شادی کی تقریب پر دستی بم حملہ کیا گیا تھا لیکن تاحال کسی نے بھی اس حملہ کی ذمہ داری قبول نہیں کی ۔ حملہ کا انداز بتاتا ہے کہ اس علاقہ میں زبردست اثر رکھنے والے طالبان کی یہ کارروائی ہے ۔ سمجھا جاتاہے کہ اپنے دور حکومت میں انہوں نے کئی افراد کو مجرم قرار دیا تھا لیکن عام طور پر پاکستانی حکومت کے عملہ کے لوگ بھی برسوں سے ایسے حملوں کی ذمہ دار موجودہ غیرقانونی تنظیم طالبان کو قرار دیتے رہے ہیں ۔ پولیس نے اپنی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے ۔ کیونکہ قبائیلی دشمنیاں بھی شادی کی تقریب پر حملہ کی وجہ ہوسکتی ہیں ۔ تمام زخمی مرد تھے جو شادی کی تقریب میں شریک ہونے کیلئے آئے ہوئے تھے ۔ حیدر نے کہا کہ فوری طور پر یہ پتہ نہیں چل سکا کہ زخمیوں میں دولھابھی شامل تھا یا نہیں ۔ گذشتہ اگست میں ایک خودکش بم بردار نے جس کا تعلق دولت اسلامیہ افغانستان سے تھا 63افراد کو کابل میں شادی کی ایک تقریب دوران ہلاک کردیا تھا ۔ 2019ء میں کابل میں کیا جانے والا یہ مہلک ترین دھماکہ تھا ۔ طالبان جو امریکہ کے خیال کے مطابق دولت اسلامیہ میں اُس کے عروج کے بعد ضم ہوگئے تھے ۔ ایسے بم حملوں کو ناجائز اور ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کرچکے ہیں ۔ طالبان نے بھی توثیق کی کہ افغانستان کے بے قصور افراد پر اندھا دھند حملے قابل مذمت ہیں لیکن افغانستان میں ایسے حملے روز کامعمول بن گئے ہیں ۔عام طور پر ان حملوں کا نشانہ افغان عوام اور امریکی فوجی ہوا کرتے ہیں ۔ لیکن بعض اوقات کئی شہری فائرنگ کے تبادلے کے درمیان پھنس کر ہلاک بھی ہوجایا کرتے ہیں ۔ طالبان اور امریکہ کے درمیان فی الحال امن مذاکرات عرب ملک قطر میں جاری ہیں ۔