افغانستان سے آخری امریکی فوجی بھی واپس، طالبان کا کنٹرول مکمل

,

   

l کابل ایرپورٹ پر طالبان کی صفوں میں جشن کا ماحول، ہوائی فائرنگl مزید 200 امریکی شہری کابل میں پھنسے ہونے کا اندیشہ

کابل ؍ واشنگٹن : افغانستان میں بالخصوص طالبان کے خلاف دو دہوں تک بے نتیجہ جنگ دہشت گردی کے نام پر لڑنے اور دونوں طرف زبردست جانی و مالی نقصان و تباہی مچانے کے بعد امریکہ نے گزشتہ شب آخرکار اپنے آخری فوجی کو تک واپس بلالیا۔ کابل سے آخری طیارے C-17 جس میں امریکی سفیر بھی سوار تھے، اُس کی پرواز کے ساتھ ہی افغانستان سے امریکہ کا انخلا مکمل ہو گیا۔ طالبان نے امریکیوں کے انخلا کی خوشی کا جشن ہوا میں فائرنگ کے ساتھ منایا۔افغانستان میں امریکی فوج کے اعلیٰ کمانڈر جنرل کینتھ میکنزی نے پنٹگان میں منگل31 اگست کی اولین ساعتوں میں افغانستان سے امریکی فوج کا انخلا مکمل ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بہت ممکن ہو کہ اس سے بہت سے لوگوں کو مایوسی ہوئی۔ تاہم یہ بہت مشکل صورتحال ہے۔انہوں نے بتایا کہ آخری پرواز میں بقیہ فوجیوں کے ساتھ ہی کابل میں متعین امریکی سفیر بھی سوار ہوئے اور امریکہ پہونچ گئے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اب بھی بہت سے لوگ افغانستان میں پھنسے ہوئے ہیں جنہیں وہ وہاں سے نکالنا چاہتا ہے اور اس کی یہ کوششیں آگے بھی جاری رہیں گی۔امریکہ نے 2001 میں نیویارک کے ٹوئن ٹاورز پر دہشت گردانہ حملوں کے بعد افغانستان پر حملہ کیا تھا اور اس طرح تقریباً بیس برس بعد اس نے اپنی فوجیں واپس بلا لیں اور اس کے ساتھ ہی افغانستان میں ایک طویل جنگ کا خاتمہ ہو گیا جو دہشت گردی کے نام پر لڑی گئی۔ جنرل میکنزی نے کہاکہ میں یہاں افغانستان میں امریکی فوجی مشن کے خاتمے، ان کے انخلا کی تکمیل اور امریکی شہریوں کے انخلا کے بارے میں اعلان کے لئے ہوں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہم ہر اس شخص کو باہر نہیں نکال سکے جن کا انخلا ہم چاہتے تھے۔ لیکن میرا خیال ہے کہ اگر ہم مزید 10 دن اور رُکتے، تو بھی ہم ہر اس شخص کو نہیں لا سکتے جنہیں ہم باہر نکالنا چاہتے ہیں اور پھر لوگ اس سے مایوس بھی ہوئے ہوں گے۔ یہ ایک مشکل صورتحال ہے۔پیر اور منگل کی درمیانی شب جیسے ہی امریکہ کے آخری جنگی طیارے C-17نے کابل سے واپسی کی تیاری شروع کی، طالبان نے حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئر پورٹ کی سکیورٹی اپنے کنٹرول میں لے لی۔ طالبان قیادت نے اس امریکی اقدام کی تعریف کی اور کہا کہ افغانستان کو اب مکمل آزادی حاصل ہوگئی ہے۔ انہوں نے اسے’’تاریخی موقع ‘‘ قرار دیا۔طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہاکہ آج کی شب افغانستان کے مقامی وقت کے مطابق 12 بجے بقیہ امریکی فوجی بھی کابل ایئر پورٹ سے نکل گئے اور اس طرح ملک مکمل طور پر آزاد ہو گیا۔نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق آخری پرواز کے فوراً بعد کابل شہر کے مختلف چیک پوائنٹس پر جشن منانے کے لئے ہوائی فائرنگ کی گئی۔ اس حوالے سے بہت سی غیر مصدقہ ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ہیں جس میں طالبان جنگجوؤں کو ہوا میں فائرنگ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
2.3 ٹریلین ڈالر خرچ،2400 امریکی فوجی ہلاک
امریکہ نے 9/11 حملے کے بعد افغانستان میں طالبان حکومت کے خلاف کارروائی شروع کی تھی اور گزشتہ شب آخری فوجی کی وطن واپسی کے ساتھ امریکی افواج کا انخلاء مکمل ہوگیا۔ 20 سالہ جنگ میں امریکہ میں غیرمعمولی نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق امریکہ نے افغانستان میں 2.3 ٹریلین ڈالرخرچ کئے اور زائداز 2400 امریکی فوجی ہلاک ہوئے۔ امریکی صدر جوبائیڈن چوتھے کمانڈر اِن چیف بنے جنھوں نے وطن کو لائے گئے تابوتوں کے آگے کھڑے ہوکر سر خم کیا۔ اکٹوبر 2001 ء سے اپریل 2021 ء کی درمیانی مدت میں امریکہ نے جانی و مالی نقصان اُٹھایا ہے۔