بگرام ایر بیس کباڑخانہ میں تبدیل، امریکی فوجیوں کا چھوڑا گیا ساز و سامان اور کچرے کے ڈھیر
کابل۔ امریکہ کے افغانستان آنے کے لگ بھگ 20 سال بعد صدر بائیڈن کے اعلان کے مطابق افواج کا انخلا مکمل ہونے کے قریب ہے۔ جب کہ امریکہ کی فوج دارالحکومت کابل اور وہاں کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر تعینات رہے گی۔ امریکہ کے حکام کا جمعہ کو کہنا تھا کہ امریکہ کی فوج کے اہلکاروں کی اکثریت اور ساز و سامان کا بڑا حصہ افغانستان سے نکالا جا چکا ہے۔ جب کہ رواں سال اپریل میں اعلان کردہ ستمبر کے اوائل کی ڈیڈ لائن سے قبل ہی اگست کے اختتام تک انخلا کا عمل مکمل کر لیا جائے گا۔ صدر جو بائیڈن سے جب امریکہ میں روزگار سے متعلق رپورٹ پر گفتگو کرتے ہوئے افغانستان کی صورتِ حال پر سوال کیا گیا تو صدر جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ وہ توقعات کے مطابق درست راستے پر گامزن ہیں۔ جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ امریکہ اس جنگ میں 20 برس سے تھا۔ انہوں نے اس اقدام کو ’منطقی‘ قرار دیتے ہوئے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ وہ خوش گوار چیزوں کے بارے میں بات کرنا چاہتے ہیں۔ زمینی صورتِ حال خراب ہو گئی ہے۔ دیگر امریکی حکام نے بھی اعتراف کیا ہے کہ افغانستان میں امریکہ کی فوج میں کمی کیے جانے کے بعد زمینی صورتِ حال خراب ہو گئی ہے۔ وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری جین ساکی کا جمعہ صحافیوں سے گفتگو میں کہنا تھا کہ صدر جو بائیڈن بہت عرصے سے یہ سمجھتے ہیں کہ افغانستان میں جنگ فوج کے ذریعہ نہیں جیتی جا سکتی۔ اور یہ رائے امریکہ کے شہریوں کی بڑی تعداد اور رہنماؤں کی بھی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ انخلا سے قبل کیے گئے اندازوں میں بعد کی صورتِ حال سے متعلق قیاس آرائیاں نہیں کی گئی تھیں۔ جنگوں سے متعلق جریدے فاؤنڈیشن فار ڈیفنس آف ڈیموکریسیز کے مبصرین کے مطابق افغانستان سے بین الاقوامی افواج کے انخلا کا عمل شروع ہونے کے بعد تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ طالبان نے ملک کے متعدد اضلاع پر قبضہ کر لیا ہے اور طالبان کے زیرِ کنٹرول علاقوں میں دو گنا اضافہ ہوا ہے۔ افغان حکومت اور طالبان حکام کے دعوؤں کے مطابق جنگ شروع ہونے کے بعد ہلاکتوں میں سب سے زیادہ اضافہ دیکھا گیا ہے۔ امریکی حکام نے وائس آف امریکہ کو جمعہ کو تصدیق کی کہ امریکی اور اتحادی افواج نے بگرام ایئر فیلڈ افغان فورسز کے حوالے کر دی ہے۔ کابل کے شمال میں 60 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع بگرام ایئر بیس طالبان کو اقتدار سے ہٹانے اور القاعدہ جیسی دہشت گرد تنظیموں کے خلاف استعمال ہوتی رہی ہے۔ پنٹاگان کے پریس سیکریٹری جان کربی کا جمعہ کو کہنا تھا کہ بگرام ایئر بیس گزشتہ 20 برس سے فراہم کی جانے والی فضائی مدد کا مرکز تھا۔ امریکی فورسز کابل میں سفارت کاروں کی حفاظت، افغان سیکیورٹی فورسز کی رہنمائی اور القاعدہ جیسی دہشت گرد تنظیموں کے خلاف واشنگٹن کی معاونت کے لیے موجود رہے گی۔ دریں اثناء بگرام ایئر بیس قریب بیس برسوں تک امریکی فوج کا افغانستان میں ہیڈکوارٹرز رہا۔ اس کو رواں برس بہار میں خالی کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا اور اب وہاں ٹنوں کچرے کے ڈھیر پڑے ہیں۔ یاد رہے کہ بگرام سے امریکی اور ناٹو افواج کے اخراج کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے جو اگست تک پوری طرح مکمل ہو جائے گا۔