افغانستان: لڑکیوں کی تعلیم کیخلاف کارروائیوں میں اضافہ

   

کابل: طالبان نے مطیع اللہ ویسا کو رہا کر دیا ہے، جنہیں لڑکیوں کی تعلیم کے حقوق کی وکالت کرنے پر قید کر دیا گیا تھا۔ تاہم عسکریت پسند گروپ افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کے خلاف ظلم و ستم کو بڑھاتا جا رہا ہے۔گزشتہ ہفتے افغانستان میں لڑکیوں کی تعلیم کے حقوق کی وکالت کرنے والے کارکن مطیع اللہ ویسا کو رہا کر دیا گیا، جو سات ماہ سے سلاخوں کے پیچھے تھے۔ تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ طالبان نے ویسا کو کیوں رہا کیا۔ خود ویسا نے بھی میڈیا سے بات نہیں کی۔مطیع اللہ کے بھائی عطا اللہ ویسا نے میڈیا کو بتایا کہ طالبان نے مارچ میں ان کے گھر پر چھاپہ مارا تھا اور اسی وقت مطیع اللہ کو کابل میں ایک مسجد سے نکلتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ طالبان نے ویسا اور خاندان پر ”جاسوسی” میں ملوث ہونے کا الزام لگایا۔اگست 2021 میں طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد ہی اس سخت گیر اسلام پسند گروپ نے ملک کی خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کی ہر طرح کی علامات کو ختم کرنا شروع کر دیا تھا۔