واشنگٹن ۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ امریکہ واپس آگیا ہے، تاہم ان کا افغانستان سے انخلا ظاہر کرتا ہے کہ امریکہ معمول کے مطابق عالمی کردار میں واپس نہیں آئے گا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق جو بائیڈن عالمی سطح پر امریکی اقدار کو مسلط کرنے کے لیے وسیع فوجی وسائل کا استعمال روکنے میں بہت زیادہ دلچسپی ظاہر کر رہے ہیں۔ جو بائیڈن نے کہا کہ افغانستان کے بارے میں یہ فیصلہ صرف افغانستان کے بارے میں نہیں ہے، یہ دیگر ممالک کو دوبارہ قائم کرنے کے لیے بڑی فوجی کارروائیوں کا دور ختم کرنے کے بارے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق ہماری خارجہ پالیسی کا مرکز ہوں گے تاہم یہ فوجی تعیناتیوں کے ذریعے نہیں ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکمت عملی کو تبدیل کرنا ہوگا۔ اٹلانٹک کونسل کے یورپ سینٹر کے ڈائریکٹر اور ٹرانس اٹلانٹک تعلقات کے ماہر بینجمن حداد نے اس تقریر کو ‘گزشتہ دہائیوں میں کسی بھی امریکی صدر کی جانب سے بین الاقوامی لبرل ازم کی سب سے واضح تردید قرار دیا۔ ان امریکیوں کے لیے جو اپنے ملک کو ایک منفرد، ناقابل تسخیر سپر پاور تصور کرتے ہیں، یہ ایک بہت بڑا صدمہ ہے۔ تاہم ظاہر کرتے ہیں کہ زیادہ تر لوگوں میں جو بائیڈن کا بیانیہ مقبول ہونے کا امکان ہے۔
طوفان آئیڈا کے متاثرین کیلئے صدر بائیڈن کا ہنگامی امداد کا اعلان
واشنگٹن ۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے سمندری طوفان آئیڈا سے بری طرح متاثرہ ریاست لوئیزیانا کے دورے کے دوران متاثرین کے لیے فوری امداد کا وعدہ کیا۔ انہوں نے سو ملین ڈالر کی ہنگامی امداد کا اعلان کیا۔ متاثرین یہ امداد فوری طور پر پانچ سو ڈالر فی شہری کی حد تک وصول کر سکتے ہیں۔ اس دوران صدر بائیڈن نے کہا کہ سمندری طوفان آئیڈا کی تباہ کاریاں اور کیلیفورنیا میں بھڑک اٹھنے والی جنگلاتی آگ ماحولیاتی تبدیلیوں کی واضح علامات ہیں۔ انہوں نے تحفظِ ماحول کی کوششیں بڑھانے پر بھی زور دیا۔
