طالبان اور افغان حکومت کی 10 مارچ تک اوسلو میں امن بات چیت مقرر
واشنگٹن، 29 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ نے طالبان کے ساتھ اپنے معاہدے کے تحت عہد کیا ہے کہ افغانستان میں متعین اپنے فورسیس کو ابتدائی کٹوتی کے ذریعے 8,600 تک گھٹائے گا، لیکن طالبان کے فریق اگر کوئی معاہدہ پر پہنچنے سے قاصر رہیں تو امریکہ کیلئے فوجیوں سے دستبردار ہونا لازم نہ ہوگا۔ عہدہ داروں نے ہفتہ کو یہاں کہا کہ جنگ زدہ افغانستان میں دیرپا امن قائم کرنے کی اپنی کوششوں اور طالبان کے ساتھ اپنے دستخط کردہ معاہدہ کے تحت امریکہ نے افغانستان میں اپنی فورسیس کو ابتدائی کٹوتی کرتے ہوئے 8,600 تک گھٹانے کا وعدہ کیا ہے۔ امریکہ کے موجودہ طور پر افغانستان میں لگ بھگ 13,000 فوجی تعینات ہیں۔ یہی وہ اقدام ہے جس کی افغانستان میں متعین امریکی اور نیٹو دستوں کے کمانڈر جنرل اسکاٹس ملر نے قبل ازیں نشاندہی کی تھی کہ اُن کے مشن کی تکمیل کیلئے یہ ضروری ہے۔ دریں اثناء افغان فریقوں کے مابین امن بات چیت 10 مارچ تک ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں منعقد ہوگی۔ اس میں افغان حکومت، طالبان اور مختلف دیگر گروپوں کے نمائندے حصہ لیں گے۔دوحہ میں طالبان کے ساتھ آج تاریخی معاہدہ پر امریکہ کے دستحظ کے بعد اوسلو بات چیت کا منصوبہ سامنے آیا ہے۔ یہ شاید 9/11 حملوں کے بعد سے پہلی مرتبہ ہے کہ باقاعدہ منتخب افعان حکومت اور طالبان کے نمائندے امن بات چیت میں دو بدو ہوں گے۔ )