واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ سے سفارتی عملے اور افغان اتحادیوں کو بحفاظت نکالنے کے لیے بھیجے جانے والے تین ہزار فوجیوں کی تعداد کو بڑھا کر پانچ ہزار کر دیا ہے۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جو بائیڈن نے طالبان کو خبردار کیا کہ وہ امریکی سفارت کاروں اور دیگر اتحادیوں کو نکالنے کے مشن میں رکاوٹ ڈالنے سے بازرہیں۔اپنی قومی سلامتی کی ٹیم کے ساتھ مشاورت کے بعد بائیڈن کا کہنا تھا کہ پانچ ہزار فوجی افغانستان سے انخلا اور امریکی مشن کے خاتمے کو تکمیل تک پہنچانے کے لیے افغانستان میں تعینات کیے جائیں گے۔صدر بائیڈن ایک مرتبہ پھر افغانستان سے فوجی انخلا کے اپنے فیصلے کا دفاع کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’میں چوتھا امریکی صدر تھا جو کہ افغانستان میں فوجیوں کی مسلسل موجودگی کی سربراہی کر رہا ہوں۔ ان میں دو ریپبلکن اور دو ڈیموکریٹس صدور تھے مگر میں یہ پانچویں صدر کو منتقل نہیں کروں گا۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی صدر نے کہا کہ ’ ہماری سفارتی، انٹیلیجنس اور فوجی ٹیموں کی سفارشات کی بنیاد پر میں نے پانچ ہزار فوجیوں کی افغانستان میں تعیناتی کی منظوری دے دی تاکہ ہم امریکی عملے اور دوسرے اتحادیوں کے محفوظ انخلا کو یقینی بنا سکیں۔‘خیال رہے طالبان نے ہفتہ کو افغانستان کے تین صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کر لیا۔ طالبان نے بلخ صوبے کے دارالحکومت مزار شریف پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔ایسوسی ایٹڈ پریس نے افغان پارلیمان کے رکن کے حوالے سے بتایا کہ طالبان نے ایک بڑے حملے کے بعد مزار شریف پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔
جو بائیڈن کی افغان طالبان کو وارننگ
واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے افغان طالبان کو وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان افغانستان میں موجود امریکیوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے سے باز رہیں۔بین الاقوامی میڈیا کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے افغان طالبان کو متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان امریکیوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے سے باز رہیں، افغانستان میں ایسے کسی بھی اقدام کا جواب فوجی طاقت سے دیا جائے گا۔امریکی صدر کا کہنا تھا کہ میری انتظامیہ نے قطر میں طالبان حکام کو آگاہ کر دیا ہے۔ جوبائیڈن نیافغانستان سے انخلا میں معاونت کے لیے مزید امریکی افواج بھیجنے کی منظوری دے دی، انہوں نے کہا کہ انخلا میں معاونت کے لیے افغانستان میں 5 ہزار فوجی تعینات کر رہے ہیں۔یاد رہے کہ طالبان اب تک افغانستان کے 20 صوبائی دارالحکومتوں پر کنٹرول حاصل کر چکے ہیں۔افغان میڈیا کے مطابق 70 فیصد افغانستان پر طالبان قابض ہوچکے ہیں، افغان صدر اشرف غنی کا آبائی صوبہ لوگر کا دارالحکومت پل علم بھی طالبان کے قبضے میں چلا گیا۔جن صوبوں پر طالبان نے قبضہ کیا ہے ان میں نمروز، جوزجان، سریل، تخار، قندوز، سمنگان، فراہ، بغلان، بدخشاں، غزنی، ہرات، بادغیس، قندھار، ہلمند، غور، اروزگان، زاہل، لوگر، پکتیکا اور کنڑ شامل ہیں۔