افغانستان میں تباہ کن زلزلہ، 800افراد ہلاک ، 2500 زخمی

,

   

l زلزلے نے مٹی اور پتھروں سے بنے دیہات کو زمین بوس کر دیا l لینڈ سلائیڈنگ کے باعث اہم راستے بند
l مواصلاتی نظام کی خرابی سے امدادی کارروائیوں میں مشکلات l زخمیوں کی ہیلی کاپٹر کے ذریعہ ہاسپٹلس منتقلی

کابل؍جلال آباد ۔ یکم ستمبر ۔ (یو این آئی) افغانستان میں رات گئے تباہ کن زلزلے کے نتیجے میں کم از کم 800 سے زائد افراد جاں بحق اور 2500 سے زائد زخمی ہوگئے ، کئی گاؤں مٹی تلے دب گئے ، صوبہ ننگرہار اور لغمان میں بھی جانی نقصان ہوا۔ افغان نشریاتی ادارے خاما پریس کی رپورٹ کے مطابق 31 اگست کی رات کو مقامی وقت کے مطابق11 بجکر 47 منٹ پر افغانستان کے مشرقی صوبوں کنڑ اور ننگرہار میں 6.0 شدت کا طاقتور زلزلہ آیا، جس نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی۔ جس کے جھٹکے کابل سے لے کر پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد تک محسوس کیے گئے۔ امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کی شدت 6.7 اور گہرائی صرف 8 کلومیٹر تھی، جس کا مرکز صوبہ ننگرہار کے شہر جلال آباد سے 27 کلومیٹر دور تھا۔زلزلے کی کم گہرائی کے باعث زمینی سطح پر نقصان اور بھی شدید ہوا۔زلزلے کے بعد رات بھر متعدد آفٹر شاکس آتے رہے جن میں سے ایک 5.2 شدت کا طاقتور جھٹکا صبح ساڑھے چار بجے ریکارڈ کیا گیا۔ طالبان انتظامیہ کے مقامی حکام کے مطابق صرف کنڑ میں 500 سے زائد افراد جاں بحق اور ایک ہزار سے زیادہ زخمی ہوئے ، جہاں سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع نورگل، سواکئی، واٹاپور، منوگی اور چپہ درہ ہیں، ننگرہار میں بھی کم از کم 9 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے ۔ زلزلے نے مٹی اور پتھروں سے بنے دیہات کو زمین بوس کر دیا، لینڈ سلائیڈنگ کے باعث اہم راستے بند ہو گئے جبکہ مواصلاتی نظام کی خرابی نے امدادی کارروائیوں کو مزید مشکل بنا دیا۔میڈیا کی رپورٹ کے مطابق زلزلے کے نتیجے میں ضلع نورگل کے کئی گاؤں مٹی تلے دب گئے ہیں اور خدشہ ہے کہ سینکڑوں مزید لوگ اب بھی پھنسے ہوئے ہیں، متاثرہ علاقوں کے رہائشی عوام سے اپیل کر رہے ہیں کہ زخمیوں اور جاں بحق افراد کو نکالنے میں اُن کی مدد کی جائے ۔ وزارتِ دفاع، وزارتِ داخلہ اور وزارتِ صحت کی ریسکیو ٹیمیں علاقے میں مصروف ہیں جبکہ زخمیوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے ننگرہار ریجنل ہاسپٹل منتقل کیا جا رہا ہے ۔ افغان حکام نے کہا کہ جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کی تعداد حتمی نہیں ہے کیونکہ حکام اب بھی کئی دور دراز علاقوں کے مقامی باشندوں سے رابطے میں ہیں اور امدادی ٹیمیں متاثرہ مقامات کی جانب روانہ ہیں۔ ان کے مطابق ضلع سواکئی کے علاقے دیوہ گل اور ضلع نورگل کے علاقے مزار درہ جانے والی سڑکیں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث بند ہو گئی ہیں، جس سے امدادی ٹیموں کے لیے متاثرہ علاقوں تک پہنچنا مشکل ہو گیا ہے ۔ مقامی باشندوں نے اس زلزلے کو ملک میں آنے والے سب سے طاقتور زلزلوں میں سے ایک قرار دیا ہے ۔ افغانستان کی عبوری حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے تصدیق کی ہے کہ زلزلے سے جانی نقصان ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مقامی حکام اور عوام امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں جبکہ مرکزی اور قریبی صوبوں سے امدادی ٹیمیں علاقے کی جانب روانہ ہو رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام دستیاب وسائل انسانی جانیں بچانے کے لیے استعمال کیے جائیں گے۔ رائٹرز کے مطابق وزارت صحت نے ابتدائی اطلاعات کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ صرف ایک گاؤں میں 30 افراد جاں بحق ہوئے ہیں، تاہم حکام کا کہنا ہے کہ بکھری ہوئی بستیوں والے اس علاقے سے درست اعداد و شمار جمع کرنا ابھی باقی ہے ، جو زلزلوں اور سیلابوں کی طویل تاریخ رکھتا ہے ۔ وزارتِ صحت کے ترجمان شرفات زمان نے ایک بیان میں کہا کہ ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد زیادہ ہے ، لیکن چونکہ علاقے تک پہنچنا دشوار ہے ، اس لیے ہماری ٹیمیں اب بھی موقع پر موجود ہیں۔ صوبائی اطلاعاتی سربراہ نجیب اللہ حنیف کے مطابق سینکڑوں زخمیوں کو ہاسپٹل منتقل کیا گیا ہے اور جیسے جیسے دور دراز علاقوں سے ، جہاں سڑکیں بہت کم ہیں، مزید اطلاعات آ رہی ہیں، اعداد و شمار بڑھنے کا امکان ہے ۔اقوام متحدہ نے بھی اس تباہی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے امدادی عملے نے متاثرہ علاقوں میں ہنگامی امداد اور جان بچانے والی خدمات فراہم کرنا شروع کر دی ہیں۔ افغانستان میں اکثر زلزلے آتے رہتے ہیں، خصوصاً ہندوکش کے پہاڑی سلسلے میں جہاں یوریشیائی اور بھارتی ٹیکٹونک پلیٹیں ملتی ہیں۔ جون 2022 میں صوبہ پکتیکا میں 5.9 شدت کے زلزلے میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔افغانستان جو پہلے ہی چار دہائیوں کی جنگ اور انسانی بحران سے دوچار ہے، طالبان کی واپسی کے بعد غیر ملکی امداد میں کمی کی وجہ سے مزید مشکلات کا شکار ہے۔ ایسے میں قدرتی آفات صورتحال کو مزید سنگین بنا رہی ہیں.