افغانستان میں تعلیمی شعبہ کو بچایا جائے: یونیسکو

   

کابل۔ جمعہ کو شائع ہونے والی یونیسکو کی ایک رپورٹ کے مطابق 2001 کے بعد سے افغانستان نے تعلیمی شعبہ میں ترقی کی ہے۔ لیکن اب اس ترقی سے حاصل ہونے والے اہم فوائد خطرے میں ہیں، جس کے پیش نظر تعلیم حاصل کرنے والوں بالخصوص لڑکیوں کے لیے تعلیم کے حق کو ایک ایسے موقع پر برقرار رکھنے کی ضرورت ہے، جب کہ اس ملک کو ایک انسانی بحران کا خطرہ درپیش ہے۔ یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل آڈری ازولے نے کہا ہے کہ افغانستان میں بہت کچھ داؤ پر لگا ہوا ہے، ان حالات میں تعلیم کے شعبے میں حاصل ہونے والے فوائد کو محفوظ رکھنے کی اشد ضرورت ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ تعلیمی اداروں میں داخل ہونے والے طالب علموں کی کل تعداد 2001 میں تقریباً 10 لاکھ یتھی جو بڑھ کر ایک کروڑ کے لگ بھگ ہو چکی ہے۔ اساتذہ کی تعداد میں 58 فیصد اضافہ ہوا، اور خواتین کی شرح خواندگی تقریباً دوگنی ہو کر17 فیصد سے 30 فیصد پر پہنچ گئی ہے۔ خواتین کے داخلوں کے حوالے سے پیش رفت خاص طور پر حیران کن رہی۔ پرائمری سکول میں لڑکیوں کی تعداد 2001 میں تقریباً صفر تھی جو 2018 میں بڑھ کر 25 لاکھ ہو گئی۔ 2021 میں، پرائمری تعلیم میں ہر 10 طالب علموں میں سے 4 لڑکیاں ہیں۔ اعلیٰ تعلیم میں لڑکیوں کی تعداد 2001 میں 5000 کے لگ بھگ تھی جو 2018 میں بڑھ کر 90 ہزار ہو گئی۔ پچھلے 20 برسوں میں افغانستان میں تعلیم کے شعبہ میں جو پیش رفت ہوئی ہے، اقوام متحدہ کی اس رپورٹ میں اس کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی برادری پر زور دیا گیا ہے کہ اس سلسلے میں فوری اقدامات کیے جائیں۔ رپورٹ میں ان اقدامات کی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔