افغانستان میں جب تک ضروری ہے فوج موجود رہیگی: ناٹو

   

اقوام متحدہ کی سیکوریٹی کونسل کی ایک قرارداد کے تحت 2015ء میں ’’ریزولوٹ سپورٹ‘‘ کے
تحت افغانستان میں ناٹو افواج کو تعینات کیا گیا تھا

برسلز: ناٹو کے سربراہوں نے ڈونالڈ ٹرمپ کے افغانستان سے تیزی سے امریکی فوجی انخلاء کے لیے متنبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ جلد بازی ہوگی۔ امریکی انتظامیہ نے کرسمس تک اپنی فوج کو واپس بلانے کی بات کہی تھی۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایک امریکی اعلی افسر کے حوالے سے خبر دی ہے کہ صدر ٹرمپ کی اس منصوبے سے کہ کرسمس تک افغانستان سے امریکی فوجیوں کا کسی طرح انخلاء ہوجانا چاہیے، ناٹو کے دیگر اتحادیوں میں افرا تفری کا ماحول ہے اور اس پر ایک دوسرے سے صلاح و مشورے کا عمل جاری ہے۔اس دوران برسلز میں ناٹو کی ترجمان اوانا لنگسکیو کا کہنا ہے کہ افغانستان کے تنازعے کے حوالے سے ناٹو اتحاد کے موقف میں ابھی تک ایسی کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ ناٹو کی ویب سائٹ کے مطابق افغانستان میں 38 ممالک پر مشتمل اتحاد ناٹو کے تقریباً 0 1600 فوجی موجود ہیں، جس میں سے نصف تعداد امریکی فوجیوں کی ہے۔لیکن ناٹو کی ترجمان نے پیر کو اپنے بیان میں یہ تعداد 12 ہزار سے بھی کم بتائی۔ انہوں نے ناٹو کے سکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ”ہم اپنی موجودگی برقرار رکھیں گے۔ ناٹو کا کوئی بھی اتحادی بلا ضرورت وہاں رکنا نہیں چاہتا۔ لیکن اس کے ساتھ ہی ہم نے اتنی قربانیاں دیکر جو کامیابی حاصل کی ہے اسے کی پاسبانی بھی چاہتے ہیں۔’ناٹو کا صلاح و مشورہ جاری رہے گاامریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے حال ہی میں وزیر دفاع مارک ایسپر کو برخاست کر کے کرس ملر کو اپنا کارگزار وزیر دفاع متعین کیا تھا اور ناٹو کے سکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے ان سے بھی بات چیت کی ہے۔ اطلاعات کے مطابق کرس ملر نے صدر ٹرمپ سے شام اور افغانستان سے مکمل انخلا کے بارے میں بات چیت کی کوشش کی تھی۔اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی ایک قرار داد کے تحت 2015 میں افغانستان میں ‘ریزولوٹ سپورٹ’ کے تحت ناٹو افواج کو تعینات کیا گیا تھا۔ گرچہ اس میں نصف فوجی امریکی ہیں تاہم نصف کا تعلق دیگر مختلف ممالک سے ہے اس لیے افغانستان سے مکمل انخلاء کا عمل قدرے پیچیدہ ہے۔ ناٹو کی ترجمان اوانا لنگسکیو کا کہنا ہے کہ ناٹو کے اتحادی افواج کا انحصار امریکی لاجیسٹکس پر رہا ہے اور اس مشن کے حوالے سے، ”زمینی صورت حال کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم آہنگی سے صلاح و مشورے کا عمل جاری رہیگا۔ ادھر امریکی محکمہ دفاع پنٹاگون کا کہنا ہے کہ کرس ملر اور اسٹولٹن برگ نے، ”افغانستان اور عراق میں ناٹو مشنوں کی حمایت میں ہم آہنگی کی مسلسل اہمیت پر تبادلہ خیال کیا ہے۔