کابل ۔ا مدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ طالبان کی صنفی بنیاد پر سیاست اور غیر ملکی فنڈنگ میں کمی کے درمیان پھنسا ہوئے افغانستان میں تعلیم کا سرکاری شعبہ تباہ ہوجانے کے خطرے سے دو چار ہے۔لاکھوں طلبا کے لیے پبلک اسکولوں کو کھلا رکھنے کے لئے کم از کم ڈیڑھ ارب ڈالر سالانہ کی ضرورت ہیجس سے تنخواہوں کے علاوہ دوسرے لازمی تعلیمی وسائل اور چیزیں فراہم کی جا سکیں۔ لیکن جنگوں سے تباہ حال ملک یہ رقم اپنے پاس سے فراہم کرنے کے قابل نہیں ہے۔افغانستان میں عملی طور پر قائم طالبان حکومت نے، جس کو عالمی تعزیرات کا سامنا ہے، اس سال دو اعشاریہ چھ ارب ڈالر کا قومی بجٹ بنایا ہے جس میں پہلے ہی کوئی پانچ سو ملین ڈالر کا خسارہ ہے۔’سیو دی چلڈرن ان افغانستان‘کے نام سے کام کرنے والی تنظیم کے ترجمان عاشق اللہ مندو زئی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ملک کے تعلیمی نظام کو مکمل تباہی سے بچانے کے لئے کوئی ایک لاکھ ستاسی ہزار اساتذہ کو تنخواہوں کی مد میں رقم کی ضرورت ہو گی۔