جنیوا : طالبان حکومت سے درپیش خدشات کے باوجود بین الاقوامی عطیہ دہندگان نے افغانستان کوانسانی بحران سینکالنے میں مدد کے لیے 2.4 ارب ڈالر کی امداد فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گیٹرس نے جمعرات کو ایک ورچوئل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فوری اقدام کیے بغیر ہم افغانستان میں فاقہ کشی اور غذائیت کی شدید کمی کے بحران سے نہیں نمٹ سکتے۔ انھوں نے کہا کہ پہلے ہی لوگ اپنے بچے اور جسمانی اعضا تک بیچنے پر مجبور ہیں، تاکہ اپنے خاندان کا پیٹ پال سکیں۔ جب کہ افغانستان کی معیشت بھی تباہ ہوچکی ہے۔ کئی دہائیوں سے افغانستان میں لڑائی جاری رہی ہے جس کے اثرات سے معاشرہ باہر نہیں نکل پایا، پھر کئی بار خشک سالی سے واسطہ رہا اور اس کے بعد کووڈ 19 کی وبا نے رہی سہی کسر پوری کردی۔ افغان آبادی کو خوراک، پناہ ، طبی دیکھ بھال اور دیگر اشیائے ضروری فراہم کرنے کے لیے عالمی ادارے نے 4.4 ارب ڈالر کی اپیل کی ہے، جو کہ مالیت کے اعتبار سے امداد کی سب سے بڑی اپیل ہے۔