انتخابی عملہ کے 8 ارکان بھی شامل ۔ طالبان نے ذمہ داری قبول کرلی ۔ صدر اشرف غنی کی مذمت
قندھار 30 جون ( سیاست ڈاٹ کام ) طالبان بمباروں نے آج جنوبی افغانستان کے ایک ضلع میں دھماکہ کردیا جس میں 19 افراد ہلاک ہوگئے جن میں الیکشن ذمہ داریوں سے تعلق رکھنے والے آٹھ ارکان بھی شامل تھے ۔ عہدیداروں نے آج یہ بات بتائی ۔ یہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب طالبان اور امریکہ کے مابین بات چیت چل رہی ہے تاکہ افغانستان میں 18 سال سے جاری جنگ کو ختم کیا جاسکے ۔ یہ بات چیت آج دوسرے دن میںداخل ہوگئی تھی ۔ یہ بات چیت قطر میں چل رہی ہے ۔ تفصیلات کے بموجب عسکریت پسندوں نے چار مسلح گاڑیوں کو معروف ضلع میں ٹکرا دیا جس کے نتیجہ میں یہ دھماکہ ہوا ۔ ان گاڑیوں پر دھماکو مادے لدے ہوئے تھے ۔ ایک پولیس عہدیدار نے جنوبی قندھار صوبہ میں یہ بات بتائی ۔ ترجمان قاسم افغان نے بتایا کہ اس کارروائی میں 11 پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں۔ افغانستان کے آزاد الیکشن کمیشن کے ایک ترجمان نے بتایا کہ اس دھماکہ میں انتخابی ذمہ داریوں سے تعلق رکھنے والے آٹھ اہلکار بھی ہلاک ہوگئے ہیں۔ یہ لوگ یہاں ستمبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات سے قبل ووٹرس کے رجسٹریشن کیلئے کام کر رہے تھے ۔ ترجمان نے بتایا کہ اس دھماکہ میں 27 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ افغانستان میں صدارتی انتخابات کو دو مرتبہ ملتوی کیا گیا ہے اور یہ اب ستمبر میں منعقد ہونے والے ہیں۔ طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے ۔ طالبان کے ایک ترجمان نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے کہا کہ ان کے مجاہدین نے ضلع مرکز پر قبضہ کرلیا ہے اور اس نے جملہ مہلوک سکیوریٹی اہلکاروں کی تعداد 57 بتائی ہے ۔ افغانستان کی وزارت داخلہ نے تاہم اس ادعا کو مسترد کردیا ہے اور کہا کہ عسکریت پسندوں کے اس حملے کو پسپا کردیا گیا ہے اور اس کا رروائی میں 25 تخریب کار مارے بھی گئے ہیں۔ افغانستان کے صدر اشرفت غنی نے اس بہیمانہ اور ناقابل معافی حملے کی مذمت کی ہے ۔ حملہ آوروں نے کل شمالی باغلان صوبہ میں کارروائی کرتے ہوئے 25 موافق حکومت ملیشیا کے ارکان کو بھی ہلاک کردیا تھا ۔