کابل : طالبان کی افغانستان میں حکومت پر جہاں شہری سخت سزاؤں کی ممکنہ واپسی سے خوف زدہ ہیں وہاں کئی لوگ اس بات سے مطمئن دکھائی دیتے ہیں کہ گروپ کے آنے سے حکومتی عمل داری کے حلقوں میں بدعنوانی میں نمایاں کمی اور امن و امان میں بہتری آئی ہے۔ میڈیا کے مطابق ایسے شہری جو اپنی شکایات کے ازالے کیلئے پولیس اسٹیشن کا رخ کرتے ہیں ان کیلئے یہ بات نئی معلوم ہوتی ہیکہ وہاں ماضی کے برعکس رشوت ستانی کے بغیر ان کی شنوائی ممکن ہے۔ایک شہری حاجی احمد خان حال ہی میں کابل ڈسٹرکٹ 8کے پولیس اسٹیشن پر انصاف کی تلاش میں قطار میں کھڑے تھے۔ وہ ان لوگوں میں شامل ہیں جنہیں یہ تجربہ ہوا کہ طالبان جو اب پولیس کے اہلکار ہیں رشوت نہیں لیتے۔حاجی خان نے اے پی کو بتایا کہ اس سے قبل ہر کوئی ہمارا پیسہ چرانے پر لگا ہوا تھا۔ گاؤں میں، حکومتی دفاتر میں، ہر جگہ لوگوں کے ہاتھ پیسے لینے کیلئے کھلے تھے ۔بہت سے افغان شہری طالبان کے جابرانہ طریقوں ان کے سخت نظریات اور خواتین کی آزادی پر قدغن لگانے کے معاملات سے خوفزدہ ہیںلیکن سخت انداز والی حکومت کے ساتھ ساتھ طالبان اس بات کیلئے مشہور ہیں کہ وہ بدعنوانی میں ملوث نہیں ہوتے۔ ان کے متعلق یہ خیال معزول حکومت سے بلکل مختلف ہے، کیونکہ معزول حکومت رشوت ستانی، غبن اور اور مالی بدعنوانی کی وجہ سے بدنام تھی۔