دوحہ میں جاری مذاکرات کے تعطل کا شکار ہونے کے بعد ماسکو کانفرنس کا انعقاد
سابق صدر حامد کرزئی، قومی مفاہمت کونسل کے صدرنشین عبداللہ عبداللہ، عبدالرشید دوستم اور ملا عبدالغنی
برادر کی شرکت ، آئندہ امن کانفرنس کا اپریل میں ترکی میں انعقاد
ماسکو: روس، امریکہ، پاکستان اور متعدد دیگر ممالک نے ماسکو میں ہوئے امن مذاکرات کے دوران افغانستان میں فریقین سے جنگ بندی کی اپیل کی ہے۔روس کے دارالحکومت ماسکو میں ہونے والی افغان امن کانفرنس کے اختتام پر جاری کردہ مشترکہ بیان میں روس، امریکہ، چین اور پاکستان نے افغان فریقین سے جنگ بندی پر فوری مذاکرات کا مطالبہ کیا ہے۔ مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ بین الافغان مذاکرات میں امن کے لیے اہم نکات پر بات چیت کا آغاز کیا جائے جبکہ افغان فریقین اختلافات اور افغانستان میں تشدد میں کمی کے لیے مل کر کام کریں تاکہ سیاسی اور سفارتی فوائد حاصل کرنے کے لیے سازگار ماحول بنایا جاسکے۔ مشترکہ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ افغانستان میں طالبان کے اسلامی امارات کی حمایت نہیں کی جائے گی۔ماسکو میں جمعرات کے روز ہوئی اس کانفرنس میں کئی اہم افغان رہنما شریک ہوئے، جن میں افغانستان کی سپریم قومی مفاہمت کونسل کے چیئرمین عبد اللہ عبد اللہ، سابق صدر حامد کرزئی، مارشل عبدالرشید دوستم اور ملاعبدالغنی برادر کی سربراہی میں طالبان کے دس سینئر نمائندے شامل تھے۔کانفرنس کے آغاز پر روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے طالبان اور امریکہ درمیان مذاکرات کے حوالے سے کہا’’ہم دونوں فریقین سے کہتے ہیں کہ وہ اس معاہدے پر قائم رہیں جسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد میں حمایت حاصل ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ‘ہمیں افسوس ہے کہ دوحہ میں شروع ہونے والے سیاسی عمل کے نتائج اب تک سامنے نہیں آئے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ ماسکو کی گفتگو سے ایسا ماحول بنانے میں مدد ملے گی جس سے بین الافغان مذاکرات کو فروغ ملے گا۔” طالبان کے شریک بانی ملا عبدالغنی برادر کا کہنا تھا’’معاہدہ فریقین کی ذمہ داریوں کو واضح طور پر بیان کرتا ہے۔ اسلامی امارات نے اپنے وعدے پورے کیے ہیں اور ہم دیگر فریقین سے بھی یہی مطالبہ کرتے ہیں۔‘‘طالبان رہنما نے مزید کہا کہ’’مستبقل کا اسلامی نظام بین الااقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کرے گا تاکہ بین الااقوامی برادری، افغانستان کے عوام اور اس کے ہمسایہ ممالک سب کو فائدہ ہو سکے۔ ہم کسی کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرنا چاہتے اور چاہتے ہیں کہ کوئی ہمارے اندرونی معاملات میں دخل اندازی نہ کرے۔‘‘ماسکو میں امن مذاکرات کا انعقاد افغان حکومت اور طالبان کے درمیان قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جاری مذاکرات کے تعطل کا شکار ہو جانے کے بعد کیا گیا تھا۔ اسی طرح کی ایک اور امن کانفرنس اپریل میں ترکی میں منعقد ہونے والی ہے۔