امریکہ ‘ قیام امن کی کوششوں میں ہندوستان کی شمولیت کا حامی ۔ نمائندہ کا دعوی ۔ تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال
کابل 19 اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد نے ہندوستان کے وزیر خارجہ جے شنکر سے افغان امن کی تازہ صورت حال اور افغانستان کے داخلی سیاسی بحران سمیت جامع حکومت کی تشکیل پر تبادلہ کیا ہے۔ ہندوستان کے وزیر خارجہ کے ساتھ رابطے کی تفصیل بیان کرتے ہوئے ٹوئٹر پر زلمے خلیل زاد نے کہا کہ گفتگو میں انہوں نے افغان حکومت اور طالبان کی طرف سے قیدیوں کے رہائی کے عمل کو تیز کرنے، تشدد میں کمی اور بین الافغان مذاکرات کے جلد شرو ع کیے جانے سے متعلق تبادلہ خیال کیا۔خلیل زاد نے کہا کہ گفتگو کے دوران کرونا کی عالمی وبا کی وجہ سے فوری اور طویل المدت اثرات بھی زیر بحث آئے۔ انہوں نے ڈاکٹر جے شنکر کو بتایا کہ افغانستان میں پائیدار امن کیلئے علاقائی اور بین الاقوامی کوششوں میں امریکہ ‘ ہندوستان کی شمولیت کا خیر مقدم کرتا ہے جب کہ اس مقصد کے لیے وہ ہندوستان کے ساتھ رابطے میں رہیں گے۔مبصرین کا خیال ہے کہ دونوں شخصیات میں رابطے کا مقصد افغان امن عمل میں حمایت کا حصول ہے جو افغانستان کی اندرونی صورت حال کے سبب تاخیر کا شکار ہے۔قبل ازیں ہندوستان کے وزیر خارجہ نے بھی ایک ٹوئیٹ میں امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد سے رابطے سے متعلق کہا تھا کہ انہوں نے امریکی سفارت کار کو افغانستان میں ہونے والی حالیہ پیش رفت کے بارے میں ہندوستان کے موقف سے آگاہ کیا ہے۔زلمے خلیل زاد نے ہندوستان کے وزیر خارجہ سے ایک ایسے وقت میں بات کی ہے جب رواں سال فروری کے آخر میں قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امریکہ اور طالبان معاہدے نے معاہدے پر دستخط کیے ہیں جب کہ دونوں ہی اس پر پوری طرح عمل درآمد چاہتے ہیں تاکہ افغان امن عمل میں جلد پیش رفت ہو سکے۔اسی سلسلے میں زلمے خیل زاد اور افغانستان میں امریکی کمانڈر جنرل آسٹن ملر نے پیر کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں افغان طالبان کے نائب سربراہ ملا عبدالغنی برادر سے ملاقات کی تھی جبکہ امریکہ اور طالبان معاہدے پر عمل درآمد کی راہ میں حائل مشکلات کے بارے میں تبادلہ خیال کیا تھا۔خلیل زاد اور جنرل ملر نے پاکستان کے مختصر دورے میں فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی تھی اور افغان امن عمل پر تبادلہ خیال کیا تھا۔بعض مبصرین کا خیال ہے کہ امریکی عہدیداروں کے علاقائی ممالک کے ساتھ رابطے کا مقصد افغان امن عمل میں ان کی حمایت حاصل کرنا ہے جو ابھی تک تاخیر کا شکار ہے۔