نیویارک۔ اقوام متحدہ کے حقوقِ انسانی کے دفتر نے افغانستان میں پرامن احتجاجی مظاہرہ کرنے والوں پر طالبان کی جانب سے سخت کارروائی کرنے کی مذمت کی ہے، اس مظاہرے میں خصوصی طور پر خواتین شامل تھیں، جو معاشرے میں خواتین کے حقوق پر طالبان کی پابندیوں کے ماحول میں اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کر رہی ہیں۔ ممکنہ خدشات کے باوجود، افغان خواتین اور مرد حضرات نے اپنے بنیادی حقوق کے دفاع میں سڑکوں کر رخ کیا۔ اقوام متحدہ کے مبصرین کا کہنا ہے کہ خواتین کام کاج کرنے، نقل و حرکت کی آزادی، تعلیم کے حق اور عام معاملات میں شرکت کے اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھا رہی تھیں۔ اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق کی ترجمان، روینہ شام داسانی نے کہا ہے کہ طالبان نے ایسے احتجاجی مظاہرے کو کچلنے کی کوشش کی جسے بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کے تحت تحفظ حاصل تھا۔ شام داسانی نے کہا کہ ہم نے اسلحہ کے آزادانہ استعمال کا حربہ دیکھا، جب کہ بتایا یہ جا رہا ہے کہ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ہوا میں فائرنگ کی جا رہی تھی۔ اس دوران مظاہرین ہلاک ہوئے۔ ساتھ ہی، شدید مارپیٹ کی بھی خبریں موصول ہوئی ہیں۔ گھروں کی تلاشی سے متعلق بھی خبریں ملی ہیں، ایسا لگتا ہے کہ اس تلاشی کا مقصد احتجاج کرنے والوں کو شناخت کرنا تھا۔