واشنگٹن : امریکی وزیر خارجہ نے اپنے پاکستانی ہم منصب سے ملاقات کے بعد کہا ہیکہ دنیا طالبان پر دباؤ ڈالنے کیلئے متحد ہے جبکہ پاکستان کا کہنا ہے دنیا کو افغانستان کو الگ تھلگ چھوڑنے کی اپنی غلطی دہرانی نہیں چاہیے۔نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 76ویں اجلاس کے دوران امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے 23 ستمبر کو اپنے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی۔ کہا جارہا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء کے بعد امریکہ کی جانب سے طالبان سے متعلق پاکستانی قیادت کے ساتھ یہ پہلی تفصیلی بات چیت تھی۔امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کی ویب سائٹ کے مطابق شاہ محمود قریشی سے ان کی میٹنگ نیویارک سٹی کے پیلس ہوٹل میں ہوئی،جو تقریباً ایک گھنٹے تک چلی۔ گرچہ اس میں دو طرفہ امور پر بھی تبادلہ خیال ہوا تاہم اس کا مرکزی موضوع طالبان اور افغانستان تھے۔اپنے پاکستانی ہم منصب سے ملاقات کے بعد امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ طالبان پر دباؤ ڈالنے کے حوالے سے دنیا متحدہے۔ اس بیان سے قبل ہی انٹونی بلنکن نے چینی اور روسی وزیرخارجہ سے بھی ملاقات کی تھی جنہیں اب طالبان کا قریبی اتحادی سمجھا جاتا ہے جبکہ طالبان کے حوالے سے برطانیہ اور فرانس کے وزراء خارجہ سے وہ پہلے ہی مل چکے تھے۔صحافیوں سے بات چیت کے دوران انٹونی بلنکن نے کہا کہ متعدد رہنماؤں سے بات چیت کے بعد وہ اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ طالبان کے حوالے سے سبھی کا نقطہ نظر ایک ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ میرے خیال میں نقطہ نظر کے طور پر اور مقصد کے لحاظ سے بھی بہت مضبوط اتحاد پا یا جاتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھاکہ طالبان کا کہنا ہے کہ وہ قانونی جواز چاہتے ہیں اور انہیں عالمی برادری سے مدد بھی درکار ہے۔ تاہم بین الاقوامی برادری کے ساتھ ان کے تعلقات کس نوعیت کے رہیں گے، وہ اس بات پر منحصر ہے کہ ان کے اقدامات کیا ہوں گے۔انہوں نے اس موقع پر ایک بار پھر سے اس امریکی موقف کا اعادہ کیا کہ افغانستان سے جو بھی نکلنا چاہتا ہے طالبان کو چاہیے کہ انہیں جانے دیں۔ انہیں خواتین، بچیوں اور اقلیتی طبقے کے حقوق کا احترام کرنے کے ساتھ ہی اپنی سر زمین کو القاعدہ جیسے انتہا پسند گروپوں کو بھی استعمال کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ انٹونی بلنکن نے اپنے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی سے بات چیت کے دوران مشترکہ سفارتی مصروفیات کو مربوط کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔