کوئی سرکشی برداشت نہیں کی جائے گی، افغان جنگ اب ختم، ملک بحران سے نکل رہا ہے
طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی پریس کانفرنس
کابل ؍واشنگٹن ؍برلن : طالبان نے کہا ہے کہ سب کے لیے قابل قبول ملک کے نئے آئین پر کام کر رہے ہیں جس کا منبع قرآن و حدیث ہوگا۔ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے کابل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سابق افغان فورسز ہمارا ساتھ دیں کیوں کہ اب ہم کوئی سرکشی برداشت نہیں کریں گے، گزشتہ 20 سال سے تربیت حاصل کرنے والے افغان فوجیوں سے سیکورٹی ڈپارٹمنٹ میں طالبان ارکان کے ساتھ دوبارہ شمولیت کا پوچھا جائے گا،نئی حکومت کے خلاف ہونے والی سرکشی کا بہت سخت جواب دیا جائے گا، طالبان اس معاملے میں بہت حساس ہیں اور اس کی شروعات کرنے والوں کو بھرپور جواب دیا جائے گا، پنج شیر کے بعد ہم کسی سرکشی کو قطعی برداشت نہیں کریں گے، ہتھیار اٹھا کر دوسری بغاوت کرنے والوں کو بلا شک و شبہ اپنا بدترین دشمن تصور کریں گے ،افغان جنگ اب ختم ہوچکی ہے اور ملک بحران سے نکل رہا ہے، اب یہ وقت امن اور ازسر نو تعمیر کا ہے جس کے لیے ہمیں عوام کی مدد کی ضرورت ہے۔افغانستان میں نئی حکومت کے قیام کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ حکومت سازی کا حتمی فیصلہ ہوچکا ہے، ہم کچھ تیکنیکی معاملات پر کام کر رہے ہیں اور ان مسائل کے حل ہوتے ہی ہم نئی حکومت کا اعلان کردیں گے۔ایک سوال کے جواب میں ترجمان طالبان نے بتایا کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل فیض حمید نے دورہ کابل کے دوران طالبان کے نائب امیر ملا عبدالغنی برادر سے بھی ملاقات کی ہے،سربراہ آئی ایس آئی کے ساتھ آنے والے وفد نے ملاقات میں کابل ائر پورٹ کو فعال کرنے میں مدد کی پیشکش کی، جس پر ہم نے برادر اسلامی ملک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہماری پہلی ترجیح اپنا نظامِ عمل ترتیب دینا ہے۔ ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا مزید کہنا تھا کہ ملاقات میں حکومت پاکستان سے سرحد کھولنے کی درخواست کی ہے جہاں پر ہمارے لوگوں کو روکا ہوا ہے اور تجارت نہیں ہونے دی جا رہی ہے۔ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ پڑوسی ہونے کے ناطے مختلف معاملات پر پاکستان کی تشویش جائز ہے تاہم جن معاملات پر پاکستان کو تشویش ہے انہیں حل کریں گے۔ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے نیوز کانفرنس کے دوران وادی پنج شیر پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں امن کے لیے ہم نے کوششیں کیں، جرگوں اور مذاکرات سے کامیابی نہ ہوئی تو پنج شیر میں طاقت کا استعمال کیا، افغانستان میں کئی جگہوں سے اسلحہ لے کر پنج شیر میں رکھا گیا تھا تاہم اب پنج شیر میں امن کے لیے عام معافی کا اعلان کرتے ہیں اور پنج شیر میں جو اسلحہ ہمارے ہاتھ آیا اس کومحفوظ جگہ پہنچایاجائے گا۔ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ پنج شیر میں ہمیں مزاحمت کرنا پڑی، پنج شیر کے ساتھ بلا امتیاز سلوک ہوگا لہٰذا لوگ قطعاً تشویش میں مبتلا نہ ہوں۔ ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ افغانوں سے کہتے ہیں کہ پورے افغانستان میں امن اور استحکام ہے، ہم نے خصوصی فورسز تشکیل دی ہیں جو ہر جگہ سرچ آپریشن کریں گی، ترکی اور مشرق وسطیٰ کی مدد سے کابل ائرپورٹ کی بحالی کی کوشش کی جارہی ہے، امید ہے کہ کابل ائرپورٹ بہت جلد پروازوں کے لیے بحال ہوجائے گا جب کہ کابل میں حالات ٹھیک اور ہمارے کنٹرول میں ہیں۔ترجمان افغان طالبان کا کہنا تھا کہ افغان عوام افغانستان میں مزید جنگ نہیں چاہتے، دنیا بھر سے اپیل کرتے ہیں کہ افغانستان کی تعمیر و ترقی میں مالی معاونت کریں۔