افغانستان کو آج ویسٹ انڈیز پر نفسیاتی سبقت

   

لیڈس ۔ 3 جولائی (سیاست ڈاٹ کام)اب جبکہ دونوں ہی ٹیمیں سیمی فائنل کی دوڑ سے باہر ہوچکی ہیں، لہذا کل یہاں کھیلے جانے والے مقابلے میں افغانستان کو ویسٹ انڈیز پر نفسیاتی برتری حاصل رہے گی اور وہ ورلڈ کپ میں اپنے نام پہلی کامیابی درج کروانے کیلئے کوشاں ہوںگی۔ گزشتہ برس ہرارے میں منعقدہ ورلڈ کپ کوالیفائر ٹورنمنٹ میں کرس گیل اور کارلوس براتھویٹ اور شائی ہوپ پر مشتمل ویسٹ انڈیز ٹیم کو دو مرتبہ شکست دے چکی ہے۔ ورلڈ کپ کے دوران افغانستان کی ٹیم نے ہندوستان اور پاکستان کے خلاف نہ صرف شاندار مظاہرے کئے بلکہ دونوں ٹیموں کو شکست سے محفوظ رہنے کیلئے اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کیلئے مجبور بھی کردیا تھا۔ افغانستان اور ویسٹ انڈیز دونوں کیلئے رواں ورلڈ کپ فتوحات کے اعتبار سے ’’کافی قریب، کافی دور‘‘ کے مصداق رہا۔ افغانستان جس نے ثابت کردیا ہے کہ عنقریب وہ کمزور ٹیموں کے زمرہ سے باہر نکل جائے گی کیونکہ اس نے ہندوستان، پاکستان اور سری لنکا جیسی سابق عالمی چمپین ٹیموں کے خلاف شاندار مظاہرہ کئے ہیں اور تھوڑے سے فرق سے وہ مذکورہ ٹیموں کے خلاف کامیابی حاصل نہیں کرسکی۔ ایشیا کی تینوں ہی بڑی ٹیمیں افغانستان کی اسپن بولنگ کے خلاف پریشان ہوئی ہیں جس میں محمد نبی، مجیب الرحمن اور رشید خان جیسے عالمی شہرت یافتہ بولرس موجود ہیں۔ ویسٹ انڈیز کیلئے یہ ورلڈ کپ مایوس کن رہا حالانکہ اس نے پاکستان کے خلاف اپنے افتتاحی مقابلہ میں انتہائی شاندار مظاہروں کے ذریعہ کامیاب کا آغاز کیا تھا لیکن سری لنکا کے خلاف گزشتہ مقابلے کے علاوہ نیوزی لینڈ اور دیگر ٹیموں کے خلاف اسے قریبی شکست برداشت کرنی پڑی اور وہ 8 مقابلوں میں 7 مرتبہ ناکام ہوئی ہے۔ ویسٹ انڈیز جس نے ورلڈ کپ کے دو ابتدائی ایونٹس 1975ء اور 1979ء میں خطابات حاصل کئے ہیں اور اس مرتبہ بھی وہ ورلڈ کپ کے دعویداروں میں شامل تھیں۔ گریس گیل، شائی ہوپ، شمرون ہٹمائر اور نیکولاس پورن کا افغانستانی اسپنرس محمد نبی، مجیب الرحمن اور راشد خان کیخلاف مظاہرہ عوامی توجہ کا مرکزہوں گی۔

پنت کو تھرو کی تکنک
بہتر بنانی ہوگی: فیلڈنگ کوچ
برمنگھم ۔3 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے فیلڈنگ کوچ آر سریدھر نے ٹیم کے نوجوان کھلاڑی ریشپھ پنت کی فیلڈنگ میں خامیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں تھرو کی تیکنیک کو بہتر بنانا ہوگا۔ سریدھر نے بنگلہ دیش کے خلاف کھیلے گئے مقابلے میں پنت کی فیلڈنگ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میدان میں دور ان کی فیلڈنگ میں خامی ہے جوکہ تشویش کا باعث ہے لیکن پنت اپنی اس خامی پر قابو پانے کی کوشش کررہے ہیں۔ سریدھر نے مزید کہا کہ پنت کو اپنی تھرو کی تیکنک بہتر بنانے کے علاوہ میدان پر اتھیلیٹک صلاحیت کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ یاد رہے کہ پنت بنیادی طور پر وکٹ کیپر ہیں لیکن دھونی کی موجودگی میں انہیں وکٹ کیپنگ کی بجائے میدان میں باؤنڈری کے قریب فیلڈنگ کرنی پڑرہی ہے ، جس کی وجہ سے ان کی صلاحیتوں پر سوال اٹھایا جارہا ہے۔