افغانستان کے منجمد اثاثے امانت،9/11متاثرین حقدار نہیں:امریکی جج

,

   

واشنگٹن: امریکی جج نے کہا ہے کہ افغانستان کے امریکہ میں منجمد اثاثے افغان عوام کی امانت ہیں، اس پر نائن الیون کے متاثرین کا کوئی حق نہیں، اثاثوں کو ضبط کرنے کی اجازت دینے کا مطلب طالبان حکومت کو افغانستان کی قانونی حکومت کے طور پر تسلیم کرنا ہوگا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق افغانستان کے منجمد اثاثوں کے حوالے سے امریکی ریاست مین ہٹن کی مجسٹریٹ جج سارہ نیٹ برن نے سفارش کی ہے کہ 11 ستمبر 2001 کے حملوں کے متاثرین کو طالبان کے خلاف حاصل کیے گئے عدالتی فیصلوں کو پورا کرنے کے لیے افغانستان کے مرکزی بینک کے اربوں ڈالر کے اثاثے ضبط کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔نائن الیون حملے کے امریکی متاثرین انصاف، احتساب اور معاوضے کیلئے برسوں سے لڑ رہے ہیں اور یہ ان کا حق ہے لیکن قانون عدالت کو معاوضے کی ادائیگی کیلئے کسی دوسرے ملک کے اثاثوں کے استعمال سے روکتا ہے۔امریکی جج نے اپنی سفارش میں مزید لکھا کہ چنانچہ افغانستان بینک کو عدالتوں کے دائرہ اختیار سے استثنی حاصل ہے اور اگر اثاثوں کو ضبط کرنے کی اجازت دے دی جائے تو اس کامطلب طالبان حکومت کو افغانستان کی قانونی حکومت کے طور پر تسلیم کرنا ہوگا اور ایسا صرف امریکی صدر ہی کرسکتے ہیں۔مین ہٹن کی جج کی اس سفارش کا جائزہ مین ہٹن میں ہی امریکی ڈسٹرکٹ جج جارج ڈینیئلز کریں گے، جو قانونی چارہ جوئی کی نگرانی بھی کرتے ہیں اور فیصلہ کرسکتے ہیں کہ آیا اس کی سفارش کو رد کریں یا قبول کیا جائے۔