افغان مرکزی بینک کے امریکہ میں منجمد اثاثے افغانستان کی ملکیت ہیں، چین کا بیان
کابل : امریکہ کی جانب سے ایک نئے سوئس ٹرسٹ فنڈ کے ذریعے افغانستان کے مرکزی بینک کے منجمد 3.5 ارب ڈالر منتقل کرنے کے اعلان پر رد عمل دیتے ہوئے طالبان حکام نے امریکہ پر افغان اثاثوں کوہتھیانے اور ہڑپ کرلینے کا الزام لگادیا۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال اگست میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد امریکہ نے مرکزی بینک کے 7 ارب ڈالر کے اثاثے منجمد کر دیے تھے جس سے حکومت کے خاتمے اور غیر ملکی امداد کی معطلی کی وجہ سے بحران زدہ ملک میں غربت میں مزید اضافہ ہوا۔رواں برس فروری میں امریکی صدر جو بائیڈن نے افغانسان کے عوام کو سہولیات دینے کے لیے 3.5 ارب ڈالر نئے ٹرسٹ فنڈ میں منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا۔افغانستان کے دیگر 3.5 ارب ڈالر 11 ستمبر 2001 کو امریکہ پر حملوں کے حوالے طالبان کے خلاف جاری مقدمات پر خرچ کیے جا رہے ہیں جب کہ بقیہ رقم پر عدالت فیصلہ دے سکتی ہے جس کے بعد وہ نئے فنڈ میں منتقل کردیے جائیں گے۔اثاثے منجمد کیے جانے کے بعد سے کابل کے نئے رہنما واشنگٹن سے امدادی رقم بحال کرانے کی کوشش کر رہے ہیں جب کہ افغانستان موسم سرما میں خوراک کے بحران، معاشی عدم استحکام اور تباہ کن زلزلے کی زد میں ہے۔لیکن امریکہ نے کہا کہ 3 ارب 50 کروڑ ڈالر پیشہ ورانہ بنیادوں پر چلائے جانے والے فنڈ میں جمع کیے جائیں گے کیونکہ اسے ملک کی رقم کے استعمال کے حوالے سے طالبان کی قیادت پر اعتماد نہیں ہے۔تاہم افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ افغانستان کے عوام کے اثاثے امریکہ نے ہتھیالیے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم امریکہ کے اس اقدام کو افغان عوام کی املاک پر حملہ اور قبضہ سمجھتے ہیں، امریکہ ان اثاثوں کا مالک نہیں ہے۔ذبیح اللہ مجاہد نے مطالبہ کیا کہ فنڈز کسی شرط اور پابندی کے بغیر جاری کیے جائیں۔ٹرسٹیز بورڈ کے ماتحت افغان فنڈ سے ملک بجلی جیسی اہم درآمدات کی ادائیگی کر سکتا ہے، اس کے علاوہ عالمی اقتصادی اداروں کو قرض کی ادائیگی، ترقیاتی امداد کے لیے افغانستان کی اہلیت کا دفاع اور نئی کرنسی کی پرنٹنگ کے لیے بھی فنڈز فراہم کر سکتا ہے۔20 سالہ فوجی مداخلت کے خاتمے کے بعد سے امریکہ اور دیگر ممالک اس بات کی کوشش کر رہے ہیں کہ فنڈز طالبان کے حوالے کیے بغیر افغانستان کو امداد کیسے پہنچائی جائے۔امریکی ڈپٹی سیکریٹری برائے خزانہ ویلے ایڈیمو نے ملک کے مرکزی دا افغانستان بینک (ڈی اے بی) کو لکھے گئے خط میں کہا کہ افغانستان میں فی الحال کوئی ایسا ادارہ نہیں ہے جو اس بات کی ضمانت دے سکے کہ یہ رقوم صرف افغانستان کے لوگوں کے فائدے کے لیے استعمال ہوں گی۔دوسری طرف امریکہ میں منجمد افغانستان کے اثاثوں کے معاملے پر چین کا کہنا ہے کہ افغان مرکزی بینک کے امریکہ میں منجمد اثاثے افغانستان کی ملکیت ہیں۔بیجنگ سے ترجمان چینی وزارتِ خارجہ کے مطابق افغان منجمد اثاثے افغانوں کی زندگیوں کے تحفظ کے لیے ضروری ہیں۔ چینی ترجمان نے کہا کہ افغان منجمد اثاثوں کی فوری اور مکمل ادائیگی ہونی چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ امریکہ، افغانستان میں امن و استحکام کے لیے اپنی ذمہ داریاں ادا کرے۔