افغانیوں کو پاکستان کے راستے امداد کی فراہمی

,

   

نیویارک: دنیا کے بہت سے ملکوں میں اس وقت انسانی بنیادوں پر مدد کی ضرورت ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق دنیا کے 50 سے زیادہ ملک ایسے ہیں جہاں عام آدمی کے لئے مدد کی ضرورت ہے اور ان ملکوں میں اس وقت سر فہرست افغانستان اور یمن ہیں۔افغانستان کی تازہ ترین صورت حال کے باعث اقوام متحدہ کے تحت کام کرنے واالے امدادی ادارے یا دوسرے ادارے فوری توجہ دے رہے ہیں کیونکہ وہاں سردی کا موسم قریب آ رہا ہے اور عشروں کی لڑائیوں کی وجہ سے بے گھر ہونے والے لاکھوں لوگ کے لیے امداد پہنچانا مشکل ہو جائے گا، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں برف باری سے راستے بند ہو جاتے ہیں۔ملک کی ابتر معاشی صورت حال کی وجہ سے لاکھوں افراد کو خوراک میسر نہیں اور ان کے پاس نہ تو سر چھپانے کا ٹھکانہ ہے اور نہ ہی علاج معالجہ اور زندگی کی بنیادی سہولیات ییں۔بابر بلوچ پناہ گزینوں کے عالمی ادارے

UNHCR

کے افغانستان کی انسانی بنیادوں پر مدد کی کوششوں کے کو آرڈینیٹر یا رابطہ کار ہیں۔وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت توجہ افغانستان کے اندر مرکوز ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی 40 ملیں آبادی کے اس ملک میں 35 لاکھ سے زیادہ لوگ اندرونی طور پر بے گھر ہو چکے ہیں۔ اور افغانستان کی آدھی آبادی ایسی ہے جسے امداد کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ قحط سالی کی صورت حال اور کورونا کی تباہ کاریوں نے وہاں ایسے حالات پیدا کردیے ہیں کہ اگر فوری امداد نہ کی گئی تو بڑا انسانی المیہ رونما ہو سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان کا ادارہ پاکستان کے تعاون سے زیادہ تر امداد زمینی راستوں سے افغانستان بھیج رہا ہے۔بابر بلوچ نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جانب سے مجموعی طور ہر 600 ملین امریکی ڈالرز کی اپیل کی گئی تھی جو فوری طور پر درکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنیوا کانفرنس میں تقریباً ایک ارب ڈالر دینے کے وعدے کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وعدے فوری طور ہر پورے ہونے چاہئیں تاکہ افغان باشندوں کو بھوک اور افلاس سے بچایا جائے اور ان افغان بچوں کو ،جو ناقص غذائیت کا شکار ہونے کے سبب موت کے دہانے ہر کھڑے ہیں، زندگی کی نوید دی جا سکے۔