افغان امن عمل میں پیش رفت کی کوششیں، خلیل زاد کی پاکستان آمد

,

   

فوجی سربراہ سے‘ افغان مصالحتی عمل سمیت علاقائی سلامتی کے اُمور پر تبادلہ خیال

اسلام آباد ۔9مئی (سیاست ڈاٹ کام)طالبان امن معاہدے پر عمل درآمد یقینی بنانے کی کوششوں کے سلسلے میں، امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت، زلمے خلیل زاد جمعے کو اسلام آباد پہنچے۔ انھوں نے پاکستان فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی۔پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق، راولپنڈی میں واقع پاکستان فوج کے صدر دفتر میں ہو ئی اس ملاقات میں ”باہمی دلچسپی کے امور اور افغان مصالحتی عمل سمیت، علاقائی سلامتی کی مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا”۔اس موقع پر جنرل باجوہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ، “افغان امن عمل کے مقصد کے لیے پاکستان کی حمایت ہمارے جذبہ خیر سگالی کی عکاس ہے۔”بیان کے مطابق، امریکی سفارت کار نے خطے میں امن و سلامتی اور استحکام کے لیے پاکستان کی کوششوں کو سراہا۔خلیل زاد نے دوحہ میں طالبان رہنماؤں سے ملاقات کے بعد نئی دہلی پہنچے تھے، جہاں اْنہوں نے اعلٰی ہندوستانی حکام سے ملاقاتیں کیں۔زلمے خلیل زاد ایسے وقت میں خطے کے مختلف ملکوں کا دورہ کر رہے ہیں، جب قیدیوں کے تبادلے میں التوا اور افغانستان میں پرتشدد کارروائیوں میں اضافے سے افغان امن عمل تعطل کا شکار ہے۔ پاکستان کی دفتر خارجہ کی ترجمان نے بتایا کہ افغانستان میں قیام امن سے متعلق اسلام آباد کا ایک اصولی موقف ہے۔ پاکستان افغانستان میں قیامِ امن کی کوششوں میں تعاون کرتا رہا ہے۔ایک ماہ کے دوران خلیل زاد کا یہ پاکستان کا دوسرا دورہ ہے۔ اس سے قبل خلیل زاد دوحہ میں طالبان سے ملاقات کے بعد افغانستان میں تعینات امریکی فورسز کے کمانڈر جنرل اسکاٹ ملر کے ہمراہ 14 اپریل کو پاکستان آئے تھے، جہاں اْنہوں نے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی تھی۔تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ امریکہ اب بھی سمجھتا ہے کہ پاکستان دوحہ معاہدے کے بعد افغان امن عمل کی پیش رفت میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ پاکستان کی دفتر خارجہ کی ترجمان نے ایک بار پھر دوحہ معاہدے کو تاریخی موقع قرار دیتے ہوئے کہا کہ فریقین کو اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔عائشہ فاروقی نے افغان فریقین کو مشورہ دیا کہ اس معاہدے کی شرائط پر عمل کریں، تاکہ امن عمل آگے بڑھ سکے۔ ترجمان کے بقول اسلام آباد پر امید ہے کہ اس معاہدے پر عمل درآمد کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے گا۔عائشہ فاروقی نے کہا کہ پاکستان نے افغان امن عمل کی کوششوں میں سہولت کار کا کردار ادا کیا ہے۔ فریقین کو مشورہ ہے کہ وہ افغانستان میں قیام امن کے اس موقع کو ضائع نہ کریں۔یادر ہے کہ 29 فروری کو دوحہ میں امریکہ اور طالبان کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے بعد بین الافغان مذاکرات کی راہ ہموار ہوئی تھی۔ لیکن معاہدے کے تحت قیدیوں کے تبادلے میں تاخیر اور طالبان کی پرتشدد کارروائیوں کے باعث امن عمل بظاہر تعطل کا شکار ہے۔امریکہ کے نمائندہ خصوصی نے جمعرات کی شب دوحہ میں طالبان کے نائب سربراہ ملا عبدالغنی برادر اور ان کی ٹیم سے ملاقات کی۔