افغان امن مذاکرات کے احیاسے امریکہ کا اتفاق

   

چین ‘ روس اور پاکستان کے نمائندوں سے ملاقات ۔ مذاکرات ہی واحد راستہ ہونے کا ادعا
اسلام آباد 26 اکٹوبر ( سیاست ڈاٹ کام ) روس ‘ چین اور امریکہ و پاکستان کے نمائندوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ افغانستان میں قیام امن کیلئے مذاکرات ہی واحد راستہ ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے امریکہ اور طالبان کے مابین راست مذاکرات کا احیاء عمل میںآنا چاہئے ۔ ماسکو میں اسسلسلہ میں دن بھر مذاکرات منعقد ہوئے جس میں بین افغان مذاکرات کا آغاز کیا گیا تھا ۔ اس کی میزبانی چین نے کی ہے ۔ علاوہ ازیں بیجنگ میں بھی آئندہ ہفتے مذاکرات ہونے والے تھے جن کو ملتوی کردیا گیا ہے ۔ عہدیداروں نے یہ بات بتائی اور کہا کہ مذاکرات کا جو التواء ہے وہ مختصر مدتی ہے تاہم اس کی آئندہ تواریخ کا تعین نہیں کیا گیا ہے ۔ کہا گیا ہے کہ اگر چین میں مذاکرات کا احیاء عمل میں آتا ہے تو یہ جولائی کے بعد سے افغانستان کے متحارب گروپس کے مابین پہلے روبرو مذاکرات ہونگے جبکہ افغانستان میں صدر اشرف غنی نے کہا تھا کہ وہ اس بات چیت میںاپنے نمائندے بھی روانہ کرینگے ۔

اشرف غنی نے اپنی حکومت کے علاوہ کسی اور کی میزبانی میں مذاکرات کی پہلے مخالفت کی تھی ۔ حالانکہ چین میں ہونے والے مذاکرات کے التواء کا کوئی سرکاری اعلان نہیںکیا گیا ہے تاہم سابقہ بین افغان گروپس بات چیت اس لئے تاخیر کا شکار ہوئی تھی کیونکہ یہ لوگ شرکت کے تعلق سے لیت و لعل کا شکار تھے ۔ قبل ازیں ایکس رکاری عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اشرف غنی بات چیت میں شرکت کے مخالف ہیں۔ ابھی یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ اشرف غنی کے موقف میں تبدیلی کی وجہ کیا ہے یا پھر انہوں نے التواء کی درخواست کی ہے تاہم اہم افغانیوں کی اس بات چیت میں شرکت کا امکان ہے ۔ سابق صدر حامد کرزئی طالبان کے ساتھ راست بات چیت کے کٹر حامی ہیں اور انہوں نے ماسکو میں ہوئی بات چیت میں شرکت بھی کی تھی ۔ طالبان کا جو وفد چین جائیگا اس کی قیادت ملا عبدالغنی برادر کرینگے جو تحریک کے شریک بانی ہیں جنہوں نے پاکستانی جیل میں آٹھ سال قید کی سزا کاٹی ہے ۔ انہوں نے حامد کرزئی کے ساتھ 2010 میں رازدارانہ مذاکرات کا آغاز کیا تھا ۔ اس وقت کرزئی افغانستان کے صدر تھے ۔ برادر کو سی آئی اے اور پاکستانی ایجنسیوں نے گرفتار کیا تھا ۔