افغان انتخاب کے نتائج میں منظم دھوکہ : عبداللہ عبداللہ کے معاون کا الزام

   

Ferty9 Clinic

کابل 12 اکٹوبر ( سیاست ڈاٹ کام ) افغانستان کے الیکشن کمیشن کی جانب سے صدارتی انتخابات کے بعد منظم انداز میں دھوکہ کیا جا رہا ہے ۔ ایک صدارتی امیدوار کے قریبی ساتھی نے یہ الزام عائد کیا جس کے نتیجہ میں امکان ہے کہ سیاسی کشیدگی میں اضافہ ہوگا ۔ افغانستان کے سی ای او اور صدارتی امیدوار عبداللہ عبداللہ کے قریبی ساتھی اسد اللہ ساداتی نے یہ الزام عائد کیا ہے اور یہ الزام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جبکہ ملک میں 28 ستمبر کو ہوئے صدارتی انتخابات کے بعد نتائج کا انتظار چل رہا ہے ۔ الیکشن کمیشن کے عہدیداروں نے امیدواروں پر زور دیا ہے کہ وہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں اور ابتدائی نتائج کا اعلان اس لئے نہیں کیا جا رہا ہے کیونکہ کمیشن نہیں چاہتا کہ بعد میں کچھ اختلافات پیدا ہوں ۔ واضح رہے کہ انتخابات کے بعد عبداللہ عبداللہ نے اعلان کیا تھا کہ انہیں اپنے قریبی حریف اشرف غنی کے خلاف کامیابی حاصل کرلی ہے ۔ اسد اللہ ساداتی نے کہا کہ الیکشن کمیشن اور صدارتی محل کے جو گوشے ہیں وہ مشترکہ طور پر منظم دھوکہ دہی کی کوشش میں مصروف ہوگئے ہیں۔ انہوں نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ نتائج کے جو شیٹس ہیںجن کی گنتی کی جا رہی ہے وہ درست نہیں ہے اور ان کی گنتی کو فوری روکا جانا چاہئے ۔ یہ کہا جا رہا ہے کہ جاریہ سال جو صدارتی انتخاب کی ووٹنگ ہوئی ہے وہ انتہائی محفوظ رہی ہے کیونکہ اس کیئے بائیو میٹرک مشینوں کا استعمال کیا گیا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ کوئی ایک سے زائد ووٹ کا استعمال نہ کر پائے ۔ ساداتی نے یہ دعوی کیا کہ آزاد الیکشن کمیشن کی جانب سے بے قاعدہ اور بائیو میٹرک کے بغیر ڈالے گئے ووٹوں کی بھی گنتی کی جا رہی ہے ۔ کمیشن کا کہنا ہے کہ وہ صرف ان ووٹوں کو شمار کریگا جن کی بائیو میٹرک توثیق ہوتی ہو۔ کمیشن نے خود کو دریش کئی چیلنجس کا تذکرہ بھی کیا اور کہا کہ نامعلوم ہیکرس کی جانب سے اس کے کمپیوٹرس میں داخل ہونے اور چھیڑ چھاڑ کرنے کی کئی ناکام کوششیں کی گئی ہیں۔