افغان جنگ کے خاتمہ کیلئے امریکہ، روس اور چین کا جاری مذاکراتی عمل کی تائید

   

واشنگٹن،28 اپریل(سیاست ڈاٹ کام) افغانستان کے ہمسایہ ممالک کو افغان جنگ کے خاتمہ کے لئے امریکہ، روس اور چین نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ جاری مذاکراتی عمل کی حمایت کرنی چاہیے ۔واشنگٹن سے جاری ہونے والے مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ امریکہ، روس اور چین، ماسکو میں ہونے والے اجلاس میں 18 سال سے جاری افغان جنگ کے خاتمہ کے حوالہ سے متفقہ رائے پر پہنچے ہیں۔اعلامیہ میں افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے عزم کا اظہار کیا گیا جبکہ اس میں افغان شہریوں کی خواہش کے مطابق امن مذاکرات کو آگے بڑھانے پر بھی اتفاق ہوا۔دستاویز میں طالبان کے عہد کو بھی شامل کیا گیا جس کے مطابق طالبان، افغانستان میں داعش کے خلاف لڑیں گے جبکہ القاعدہ کے ساتھ اپنے روابط ختم کریں گے اور دیگر تنظیموں کو افغان سرزمین کے استعمال کی اجازت نہیں دی جائے گی۔دستاویز میں طالبان کے اس عہد کی نشاندہی بھی کی گئی جس میں انہوں نے ‘‘یقین دہانی کروائی تھی کہ ان کے زیر انتظام علاقے کسی اور ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے ’’۔مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ ‘‘تنیوں ممالک نے خطہ میں افغان ہمسایہ ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ ان کی جانب سے اتفاق کیے جانے والے امور کی حمایت کریں تاکہ افغانستان پر عالمی اتفاق رائے قائم کیا جاسکے ’’۔خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکہ کے خصوصی مشیر برائے افغان امن مذاکراتی عمل زلمے خلیل زاد نے ماسکو میں روسی اور چینی ہم منصب سے ملاقات کی تھی جس کے بعد ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا تھا، اس میں افغان جنگ کے خاتمہ کے حوالہ سے عالمی اتفاق رائے قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔مشترکہ اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ‘‘تنیوں فریقین نے امن مذاکراتی عمل کے حصے کے طور پر افغانستان سے غیر ملکی افواج کے ذمہ دارانہ انخلا پر اتفاق کیا ہے ’’، اس کے علاوہ اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ افغان عوام کی امیدوں کے مطابق افغان امن مذاکراتی عمل کے لیے تمام ضروری مدد فراہم کی جائے گی۔یاد رہے کہ طالبان کی جانب سے افغان حکومت سے مذاکرات سے مسلسل انکار کے بعد امریکہ نے افغان امن مذاکراتی عمل کے لیے روس اور چین کی حمایت حاصل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔واشنگٹن نے اس امید کا اظہار کیا تھا کہ تنیوں ممالک کی جانب سے جاری کیا جانے والا مشترکہ اعلامیہ طالبان کو افغان حکومت کے وفد سے ‘‘جہاں تک ممکن ہوسکے ’’بات چیت کرنے پر حوصلہ فراہم کرے گا۔واضح رہے کہ گزشتہ ہفتہ طالبان نے افغان حکومت کے 350 افراد پر مشتمل وفد سے ملاقات کرنے سے انکار کردیا تھا، جن میں 50 خواتین بھی شامل تھیں اور ان کا کہنا تھا کہ وفد کے اراکین کی تعداد بہت زیادہ ہے ۔یہ بھی یاد رہے کہ قطر کے شہر دوحہ میں ہونے والے مذاکرات، جو شیڈول تھے ، میں طالبان وفد کے اراکین کی تعداد صرف 10 تھی۔ طالبان وفد نے اس بات پر بھی زور دیا تھا کہ مذاکرات کے دوسرے مرحلہ میں ملک سے غیر ملکی افواج کے انخلا پر بات ہوگی جبکہ امریکہ فوری طور پر جنگ بندی کے اعلان اور مرحلہ وار افواج کا انخلا چاہتا ہے ۔مشترکہ اعلامیہ میں یہ بھی کہا گیا کہ امریکہ، روس اور چین نے اس بات پر بھی اتفاق کیا ہے کہ دوحہ میں ہونے والے انٹرا افغان مذاکرات کے دوسرے مرحلے میں افغانستان حکومت کی جانب سے بین الاقوامی دہشت گردی اور انتہا پسند تنظیموں سے لڑنے کے اقدامات کی حمایت کی جائے گی۔ انہوں نے طالبان پر زور دیا کہ وہ دہشت گردوں کی بھرتیاں، ٹریننگ اور فنڈنگ کو بند کریں جبکہ نامور دہشت گردوں کو اپنی صفوں سے نکال دیں۔