افغان خاتون کرکٹ ٹیم کو کھیلنے کی اجازت ملنے کا امکان

   

کابل ۔ افغانستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شنوری نے دعویٰ کیا ہے کہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے باوجود افغانستان کی خواتین کو کرکٹ کھیلنے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔ایک آسٹریلیائی نشریاتی ادارے کے مطابق عزیزاللہ فضلی نے ایس بی ایس پشتو ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گورننگ باڈی اس بات کا تعین کرے گی کہ یہ جلد از جلد کیسے ممکن ہوگا، ویمنز کرکٹ ٹیم کی تمام 25 خواتین افغانستان میں رہیں گی اور انہوں نے انخلا کی پروازوں سے نہ جانے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم آپ کو اپنا موقف جلد واضح کریں گے کہ ہم خواتین کو کرکٹ کھیلنے کی اجازت کیسے دیں گے اور بہت جلد آپ کو خوشخبری دیں گے کہ ہم کیسے آگے بڑھیں گے۔اگر افغان کرکٹ کے سربراہ کی بات درست ثابت ہوتی ہے تو یہ طالبان کے سخت گیر میں موقف میں بہت بڑی تبدیلی ہوگی جو خواتین کے کھیلوں کے سخت مخالف رہے ہیں۔حال ہی میں طالبان کے ثقافتی کمیشن کے نائب سربراہ احمد اللہ وثق اپنے بیان میں کہا کہ خواتین کے لیے کھیل کھیلنا ضروری نہیں ہے۔افغان کرکٹ کے سربراہ کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب آسٹریلیا نے دونوں ممالک کے درمیان تاریخی پہلا رواں سال نومبر میں ہوبارٹ میں مقرر پہلا ٹسٹ میچ منسوخ کرنے کی دھمکی دی ہے۔آسٹریلیا نے کہا ہے کہ اگر خواتین کرکٹ ٹیم کے حوالے سے افغانستان واضح موقف اختیار نہیں کرتا اور اگر انہیں کھیلنے کی اجازت نہیں دی جاتی تو آسٹریلیا رواں سال افغانستان کی مردوں کی ٹیم سے شیڈول میچ نہیں کھیلے گا۔آسٹریلیائی ٹسٹ ٹیم کے کپتان ٹم پین نے اس حوالے سے ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا ہوا تو ٹیمیں اگلے ماہ ہونے والے ٹی20 ورلڈ کپ سے احتجاجاً دستبردار ہو سکتی ہیں یا پھر افغانستان کے ساتھ کھیلنے کا بائیکاٹ کرسکتی ہیں۔تاہم اب افغانستان کرکٹ بورڈ نے آسٹریلیا پر زوردیا ہے کہ وہ اپنی مرد ٹیم کو طالبان کی ممکنہ پابندی پرسزا نہ دے ۔ کوئی دوسرا متبادل نہیں ہوگا۔ افغانستان کی خواتین ٹیم کی کئی اراکین کابل میں روپوش ہیں ۔