نیویارک ۔ 9 ستمبر (ایجنسیز) اقوام متحدہ کی ابتدائی جائزہ رپورٹ کے مطابق حالیہ ہلاکت خیز زلزلے نے افغانستان میں 5230 مکانات تباہ اور 672 کو نقصان پہنچایا ہے، جو کہ 49 دیہاتوں پر مشتمل ہیں۔ اب بھی زیادہ تر دور دراز دیہاتوں تک رسائی ممکن نہیں ہو سکی۔اقوام متحدہ کے افغانستان میں انسانی ہمدردی امور کے دفتر کی سربراہ شینن اوواہارا نے بتایا کہ مشرقی افغانستان کے پہاڑی اور دشوار گزار راستے، جہاں ریختر سکیل پر چھ درجے شدت کا زلزلہ آیا تھا، وہ نقصان کا اندازہ لگانے میں بڑی رکاوٹ بنے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 5.2 سے 5.6 شدت کے مسلسل آفٹر شاکس نے صورتحال کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔زلزلہ 31 اگست کو آیا تھا اور اس میں کم از کم 2200 افراد جاں بحق ہوئے تھے، جبکہ خدشہ ہے کہ یہ تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔
اقوام متحدہ کے اندازے کے مطابق اس آفت سے پانچ لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں، جن میں نصف سے زیادہ بچے ہیں۔ متاثرین میں وہ افغان بھی شامل ہیں جنہیں پاکستان اور ایران سے زبردستی واپس بھیجا گیا تھا۔اوواہارا کے مطابق سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں تک پہنچنا نہایت دشوار ہے۔ جلال آباد (متاثرہ علاقہ کے قریب ترین بڑا شہر ہے) سے مرکزِ آفت تک پہنچنے میں تقریباً ساڑھے چھ گھنٹے لگے ہیں۔ یہ واحد راستہ ایک لین والی تنگ سڑک ہے جو پہاڑ کے کنارے سے گزرتی ہے اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث پتھروں سے بھری ہوئی ہے۔