افغان شہریوں کی امریکہ میں عارضی داخلے کی سینکڑوں درخواستیں مسترد

   

واشنگٹن : امریکی وفاقی امیگریشن حکام نے سینکڑوں کی تعداد میں افغان شہریوں کی انسانی بنیادوں پر عارضی داخلے کی درخواستیں مسترد کر دی ہیں۔ انسانی حقوق کے کارکنان اسے بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد افغان شہریوں کی مدد کرنے کے وعدے کی خلاف ورزی قرار دے رہے ہیں۔ امریکی امیگریشن حکام کے مطابق، افغانستان سے اتحادی افواج کے نکلنے کے بعد سے انہیں عارضی داخلے کی 35000 درخواستیں موصول ہوئیں جن میں اب تک 150 سے کم ہی درخواستیں منظور ہوئی ہیں، جبکہ 470 مسترد کر دی گئی ہیں۔عارضی داخلہ، جسے امریکہ میں انسانی بنیادوں پر دیا گیا ’پیرول‘ کہا جاتا ہے، اسے ایسی شدید ایمرجنسی کی صورت میں استعمال کیا جاتا ہے جب ویزا لگوانے کا وقت یا گنجائش باقی نہ رہے۔ امریکی شہر بوسٹن میں گرین کارڈ یعنی مستقل سکونت رکھنے والی حسینہ نیازی ایک ایسی ہی افغان شہری ہیں جن کی زندگی ان درخواستوں کے مسترد ہونے سے متاثر ہوئی ہے۔ 24 سالہ حسینہ نیازی کے منگیتر کابل کے ایک ہسپتال میں صحت نسواں کے شعبے سے جڑے ہوئے تھے۔حسینہ کو یقین تھا کہ چونکہ خواتین کی صحت کے حوالے سے کام کرنے پر ان کے منگیتر کو طالبان کی دھمکیوں کا سامنا تھا اور وہ خود بھی امریکہ میں مقیم تھیں اس لئے ان کے منگیتر کو انسانی بنیادوں پر امریکہ داخلے میں کسی دقت کا سامنا نہیں ہوگا۔ مگر اس ماہ ان کی درخواست مسترد ہونے پر اس جوڑے کے ملنے کے تمام خواب چکنا چور ہوگئے۔ حسینہ کا کہنا ہے کہ سمجھ نہیں آرہا کہ یہ درخواست کیسے اور کیوں مسترد ہوئی۔ ریاست ٹیکساس میں انسانی بنیادوں پر عارضی داخلوں کے افغان درخواست گزاروں اور پناہ گزینوں کی وکیل کیٹلین روو نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ انہیں حال ہی میں پانچ درخواستیں مسترد ہونے کے بارے میں مطلع کیا گیا ہے اور وہ اس صورتحال سے مایوس ہیں۔
کیٹلن کے مطابق ان میں ایک ایسے پولیس افسر کی درخواست بھی شامل ہے جس نے افغانستان میں امریکی افواج کی ٹریننگ میں حصہ لیا تھا اور اسے طالبان کی جانب سے زدو کوب بھی کیا جا چکا ہے۔