کابل۔/28 ستمبر، ( سیاست ڈاٹ کام ) افغانستان میں صدارتی انتخابات کیلئے آج انتہائی سخت سیکورٹی میں ووٹ ڈالے گئے۔ طالبان تخریب کاروں نے اس عمل میں رکاوٹیں پیدا کرنے کے عہد کی تکمیل کی کوشش میں ملک بھر کے کئی مقامات میں پولنگ مراکز پر سلسلہ وار حملے کئے جس میں کم سے کم 5 افراد ہلاک ہوگئے جس کے باوجود ملک بھر میں پہلے کے مقابلہ انتہائی پُرامن اور اطمینان بخش رائے دہی ہوئی۔ رائے دہی کے پہلے مرحلہ کے ساتھ ہی خونریز انتخابی مہم اختتام کو پہنچی۔ اگرچہ اصل مقابلہ صدر اشرف غنی اور ان کے کٹر سیاسی حریف چیف ایکزیکیٹو عبداللہ عبداللہ کے درمیان تھا لیکن چند دیگر امیدوار بھی میدان میں تھے۔ دارالحکومت کابل رائے دہی کے دوران جزوی طور پر بند رہا جہاں تمام گلی کوچوں اور شاہراہوں پر سپاہیوں کی کثیر تعداد تعینات کی گئی تھی۔ بڑی گاڑیوں کی آمدورفت کو روک دیا گیا تھا تاکہ خودکش بمباروں کو تیز رفتاری کے ساتھ گاڑی دوڑاتے ہوئے ووٹرس یا پولنگ مراکز کو نشانہ بنانے سے روکا جاسکے۔ طالبان‘ جنہوں نے دو ماہ طویل انتخابی مہم کے دوران کئی مقامات پر بمباری کی تھی ہفتہ کو دعویٰ کیا کہ ’ انہوں نے افغانستان کے فرضی و جعلی انتخابات ‘ کے خلاف ملک بھر میں سینکڑوں حملے کئے ہیں۔ عہدیداروں نے کہا کہ مختلف مقامات پر حملوں میں کم سے کم پانچ سیکورٹی عہدیدار ہلاک اور 37 عام شہری زخمی ہوئے ہیں۔ کارگزار وزیر دفاع اسد اللہ خالد نے کہا کہ ’’ دشمنوں نے ملک بھر میں انتخابی مقامات پر 68 حملے کئے لیکن سیکورٹی فورسیس نے اکثر حملوں کو ناکام بنادیا۔‘‘