افغان فوجی اڈوں پر طالبان کے حملے، امن مذاکرات پر خطرہ کے بادل

   

کابل ۔ 3 ۔ مارچ (سیاست ڈاٹ کام) طالبان نے افغان فوج کے ٹھکانوں پر درجنوں حملے کئے ، عہدیداروں نے یہ بات بتائی۔ طالبان کے حملوں سے کابل حکومت اور جنگجوؤں کے درمیان ہونے والے امن مذاکرات پر خطرہ کے بادل منڈلا رہے ہیں۔ گزشتہ ہفتہ دوحہ میں امریکہ اور طالبان کے درمیان ہوئے معاہدہ کے مطابق افغان حکومت اور طالبان میں 10 مارچ سے امن مذاکرات کا آغاز ہونا ہے۔ ایک قیدی کے مسئلہ پر تنازعہ کے بعد امن مذاکرات کا انعقاد مشکل نظر آرہا ہے ۔ معاہدہ میں طالبان کی جانب سے ہزار قیدیوں کی رہائی شامل ہے جبکہ افغان حکومت کی جانب سے تقریباً 5000 جنگجوؤں کو چھوڑا جانا ہے۔ طالبان نے مذاکرات سے قبل جنگجوؤں کی رہائی کی شرط رکھی ہے جبکہ افغانستان کے صدر اشرف غنی نے مذاکرات کے آغاز سے قبل ایسا کرنے سے انکار کیا ہے۔ دونوں کے سخت موقف کے باعث امن مذاکرات کا آغاز خطرہ میں نظر آرہا ہے ۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران طالبان کی جانب سے تقریباً 33 حملے کئے گئے جس کے نتیجہ میں 6 شہریوں کی ہلاکت ہوئی جبکہ دیگر 14 زخمی ہوگئے ۔ افغانستان کے جنوبی صوبہ قندھار میں ہوئے حملوں میں دو فوجیوں کے ہلاک ہونے کی بھی اطلاع ہے۔ کابل کے قریب لوگر صوبہ میں 5 سیکوریٹی اہلکاروںکے مارے جانے کی بھی اطلاع ہے۔