افغان فوج کے حملوں کا جواب دینے کیلئے ہم تیار ہیں

,

   

صدر غنی کی جانب سے جنگجوؤں پر جارحانہ حملوں کے حکم پر طالبان کا ردعمل

کابل ۔ 14 مئی (سیاست ڈاٹ کام) افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے طالبان اور دیگر دہشت گرد گروپوں کے خلاف جارحانہ کارروائیوں کے اعلان کے بعد طالبان نے بھی کہا ہے کہ وہ افغان سیکیورٹی فورسز کے حملوں کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔مسلح دہشت گرد گروپوں کے حملے میں خواتین اور نومولود بچوں کی موت کے بعد افغان صدر اشرف غنی نے اپنی فوج کو دہشت گرد گروپوں کے خلاف جارحانہ انداز میں کارروائی کا حکم دیا تھا۔اے ایف پی کے مطابق اشرف غنی نے منگل کو ٹی وی پر صدارتی خطاب میں کہا کہ میں اپنی سیکیورٹی فورسز کو حکم دیتا ہوں کہ وہ دفاعی انداز کے بجائے اب ہمارے دشمنوں کے خلاف جارحانہ انداز میں کارروائیاں شروع کردیں۔یاد رہے کہ افغان صدر اشرف غنی نے یہ حکم اس وقت دیا جب منگل کو دارالحکومت کابل میں مسلح دہشت گردوں نے میٹرنٹی ہسپتال پر حملہ کردیا تھا جس کے نتیجے میں نرسوں، ماؤں اور نوزائیدہ بچوں سمیت کم از کم 24 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔اس حملے کے فوری بعد داعش نے ایک جنازے میں خودکش حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 32 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔اشرف غنی نے کہا کہ آج طالبان اور داعش نے ملک میں دیگر حملے کرنے کے ساتھ ساتھ کابل میں ہسپتال اور ننگرہار میں جنازے کو نشانہ بنایا۔انہوں نے کہا تھا کہ اب تک افغان امن عمل کے تحت طالبان سے مذاکرات یقینی بنانے کے لیے ہم نے دفاعی حکمت عملی اپنائی ہوئی تھی لیکن طالبان اور دیگر دہشت گرد گروپوں کے حملوں سے ملک،

اس کے عوام اور املاک کے تحفظ اور دفاع کے لیے اب جارحانہ کارروائیوں کی ضرورت ہے۔اشرف غنی کے اس بیان کے بعد طالبان نے بھی بدھ کو جاری بیان میں اعلان کیا ہے کہ وہ افغان سیکیورٹی فورسز کے حملوں کو روکنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔طالبان نے ان حملوں کی ذمے داری قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے جاری بیان میں کہا ہے کہ اب پرتشدد واقعات میں اضافے اور اس کے اثرات کی برابر ذمے داری کابل انتظامیہ پر بھی عائد ہو گی۔دوسری طرف افغانستان کی نیشنل سیکیورٹی کے مشیر حمداللہ موہب نے حالیہ حملوں کے بعد افغان امن مذاکرات مزید جاری نہ رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اب طالبان سے امن مذاکرات کے حوالے سے بات کرنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔طالبان اور داعش کے حملوں، خصوصاً جنازے اور میٹرنٹی ہسپتال پر حملے کے بعد افغان امن مذاکرات اور ملک میں امن کے قیام کا خواب ایک مرتبہ پھر پورا ہوتا ہوا نظر نہیں آ رہا۔امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے بھی ان حملوں کو افغان امن عمل پر کاری ضرب قرار دیتے ہوئے کہاکہ ہم ان ہولناک دہشت گرد حملوں کی شدید مذمت کرتے ہیں۔