افغان مہاجرین کو فی الحال واپس بھیجنا ممکن نہیں: یورپی یونین

   

برسلز: یورپی یونین نے کہا ہے کہ افغانستان میں بے گھر ہونے والے افراد کی مدد ان کے ملک ہی میں یقینی بنائے جائے گی۔ یونین نے افغانستان کو ایک غیر محفوظ ملک بھی قرار دے دیا۔یورپی یونین کی داخلہ امور کی کمشنر اِلوا ڑوہانسن نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ افغانستان کے حالیہ حالات کے تناظر میں سرِدست یہ ممکن نہیں کہ وہاں کے مہاجرین کو واپس بھیجا جائے کیونکہ یہ ملک فی الحال محفوظ نہیں۔ انہوں نے اپنے بیان میں داخلی طور پر بے گھر ہونے والے افراد کو مدد فراہم کرنے کا بھی عندیہ دیا۔امریکی اور دوسری غیر ملکی فوجوں کے انخلاء کے بعد طالبان نے اب پوری طرح دارالحکومت کابل پر اپنا تسلط قائم کر دیا ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ ایک مرتبہ پھر لوگوں کو اپنی جانیں بچانے کے لیے بے گھری کا سامنا ہو سکتا ہے۔اس تناظر میں یورپی یونین کی داخلہ امور کی کمشنر ڑوہانسن کا کہنا ہے کہ ایسے بے گھر افراد کی افغانستان ہی میں مناسب مدد کی جائے تا کہ وہ دوبارہ اپنے گھروں کو لوٹ سکیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ خطے میں افغانستان کے ہمسایہ ممالک کی مدد کرنے کی بھی ضرورت ہے تا کہ وہ ملک افغان مہاجرین کی دیکھ بھال کر سکیں۔یورپی یونین کے وزرائے داخلہ کی ویڈیو کانفرنس کے شرکاء￿ سے خطاب کرتے ہوئے اِلوا ڑوہانسن کا کہنا تھا کہ بیرونی سرحدوں پر کھڑے مدد کے منتظر افراد کو مزید انتظار مت کرائیں اور ان کی مدد سے ان کے خطرات کو کم کرنا اسی صورت میں ممکن ہے کہ انہیں یونین کی ریاستوں میں دوبارہ آباد کرنے کا موقع دیا جائے۔یہ امر اہم ہے کہ یورپی ریاستوں میں پناہ لینے کی سب سے زیادہ درخواستیں مشرقِ وسطیٰ کے جنگ زدہ ملک شام کے بے گھر افراد کی ہیں اور اس کے بعد افغانستان دوسرا ملک ہے، جس کے مہاجرین نے سیاسی پناہ یا بین الاقوامی تحفظ کے حصول کی درخواستیں جمع کروا رکھی ہیں۔ سن 2015 کے بعد سے اب تک پانچ لاکھ ستر ہزار افغان شہریوں نے پناہ کی درخواستیں جمع کرائی ہیں۔