افغانستان میں غم و غصہ،طالبان کا ایک گروپ ہلاکت پر شرمندہ
کابل : افغانستان میں نذرمحمد خاشا کو ایک بہترین کامیڈین قرار دیا جاتا ہے لیکن بھلا ہو طالبان کی کم عقلی کا کہ وہ طنزومزاح کی حس نہ رکھنے کی وجہ سے خاشا کے ایک مذاق کو برداشت نہ کرسکے اور قندھار میں واقع ایک گاؤں سے جہاں خاشا رہائش پذیر تھا، کو گھر سے گھسیٹتے ہوئے باہر نکالا۔ دونوں ہاتھ پیچھے کی جانب رسی سے باندھ دیئے اور ایک کار میں بٹھادیا جس میں دو طالبان اسالٹ رائفل لئے ہوئے بیٹھے تھے جن میں سے ایک نے خاشا کو دوبار طمانچے بھی رسید کئے اور کہا کہ ’’اسے زندہ مت چھوڑنا۔ جان سے ماردینا‘‘۔ ایک ویڈیو میں یہ بھی دکھایا گیا ہے کہ خاشا کی نعش زمین پر پڑی ہے اور ایک شخص نعش کی گردن کیمرے کی جانب کررہا ہے تاکہ دیکھنے والے پہچان لیں کہ وہ خاشا کی نعش ہے۔ اس واقعہ کے بعد پورے افغانستان میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی۔ افغانستان کے ٹولو نیوز کے مطابق 60 سالہ خاشا کے سات بچے ہیں جو اب یتیم ہوگئے۔ افغانستان میں موجود دیگر فنکاروں کو بھی یہ خوف لاحق ہوگیا ہے کہ مستقبل میں طالبان انہیں بھی نشانہ بناسکتے ہیں۔ مرحوم خاشا ہمیشہ کامیڈی کرتے ہوئے ارباب اقتدار کو طنز کا نشانہ بنایا کرتا تھا لیکن اس سے کسی کی دلآزاری مقصود نہیں ہوتی تھی۔ طالبان میں ہی کچھ عناصر ایسے ہیں جنہیں خاشا کی ہلاکت پر افسوس ہے اور ان کا ماننا ہے کہ خاشا کو موت کے گھاٹ اتار دینا طالبان کیلئے مہنگا ثابت ہوسکتا ہے۔