افواج کے امور میں مداخلت کرنے سے حب الوطنی ثابت نہیں ہوگی

   

مذہب ، ذات پات اور علاقہ سے بے نیاز ہو کر ایک دوسرے کا احترام کرنے سے ملک کا استحکام ہوگا
حیدرآباد۔7مارچ(سیاست نیوز) اچھے ہندستانی شہری ہونے کیلئے یہ ضروری نہیں ہے کہ آپ ملک کی دفاعی قوت کے متعلق معلومات حاصل کرنا یا ان کے داخلی معاملات اور مخفی جانکاری رکھنا ضروری نہیں ہے کیونکہ ہندستانی شہری کو ان امور سے دلچسپی ہونا اور ہے لیکن ان معاملات میں تحقیق ضروری نہیں ہے ۔ اچھے شہری کے لئے یہ ضروری نہیں ہے کہ ہم اپنے افواج کو یہ کہیں کہ وہ کیا کریں یا کیا نہ کریں ؟ہندستانی افواج یہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ انہیں کس وقت کیا کرنا چاہئے اور وہ اپنے منصوبہ کے مطابق کام کرتے ہیں ۔کسی بھی معاملہ میں افواہیں پھیلانے یا بے بنیاد خبروں کو پھیلنے میں مدد کرنے سے اجتناب کرنا ہماری اپنی ذمہ داری ہے کیونکہ بے بنیاد خبریں یا افواہیں ملک یا ملک کے شہریوں کے مفاد میں نہیں ہوتی بلکہ ان بے بنیاد اطلاعات کے سبب ماحول مکدر ہونے لگتا ہے۔اچھے ہندستانی شہری کیلئے یہ ضروری ہے کہ وہ ٹریفک کے قوانین کی پابندی کریں اور رشوت دینے کے عمل سے اجتناب کریں کیونکہ رشوت خور عہدیدار ملک کے لئے ناسور ہیں اور رشوت دیتے ہوئے خود شہری ملک کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ دستور ہند نے ہندستان کے ہر ذی شعور شہری کو حق رائے دہی فراہم کیا ہے اسی لئے ہر شہری کو چاہئے کہ وہ اپنے حق رائے دہی کا استعمال مستحق امیدوار کے حق میں کریں تاکہ ان کا حق رائے دہی رائیگاں نہ ہونے پائے۔مذہبی منافرت کے خاتمہ میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دینے کے اقدامات کریں اور دیگر ابنائے وطن کی عزت و احترام کو یقینی بناتے ہوئے ان کے جذبات کو مجروح کرنے سے اجتناب کریں ۔سوشل میڈیا پر گشت کررہی اس پوسٹ میں اچھے ہندستانی شہری بننے کیلئے شہریوں سے اپیل کی جا رہی ہے کہ وہ حب الوطنی کے مظاہرہ کیلئے افواج کے امور میں مداخلت نہ کریں کیونکہ ایسا کرنے سے حب الوطنی ثابت نہیں ہوگی بلکہ ملک میں حالات کو بہتر بناتے ہوئے ملک کی معیشت و رواداری کو مستحکم بنانے کے اقدامات سے حب الوطنی ثابت ہوتی ہے اسی لئے ابنائے وطن کو ان کے مذہب ‘ ذات پات ‘ علاقہ سے بالاتر ہوکر ان کے احترام کو یقینی بنائیں اس عمل سے ہندستانی شہری ملک میں مجموعی استحکام کا سبب بن سکتے ہیں جبکہ افواج کے معاملات میں مداخلت اور ان کی حکمت عملی پر تبصرہ ملک میں کشیدگی کا سبب بنتا ہے اور ایسا کرنا ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔